ریورس گئیر ۔ ابویحییٰ
یہ روڈ One Way تھا اور سڑک پر سناٹا تھا اس لیے میں اطمینان سے آگے بڑھ رہا تھا۔ اچانک میں نے اس گاڑی کو دیکھا جو ریورس میں بہت تیزی سے میری طرف آرہی تھی۔ میں نے بریک لگا کر اپنی رفتار کم کی اور ایک کونے میں ہوگیا اور وہ صاحب One Way پراپنی گاڑی ریورس کرتے ہوئے تیزی سے میرے پاس سے گزر گئے۔ ان کے گزرنے کے بعد میں نے توجہ کے ساتھ آگے دیکھا تو سامنے کچھ دور سڑک پر لوگوں کی بھیڑ نظر آئی۔ اس بھیڑ کے درمیان وسط سڑک پر ایک پولیس کی گاڑی بھی کھڑی ہوئی تھی۔
میں نے رفتار بڑھائی اور اس مجمع کے قریب پہنچ گیا اور آہستہ آہستہ مجمع کے بیچ سے گزر گیا۔ اس دوران میں جو کچھ میں نے دیکھا اس سے مجھے یہ اندازہ ہوا کہ غالباً کچھ ڈاکو تھے جنہیں پکڑ کر پولیس والوں نے اپنی گاڑی میں بٹھایا تھا اور اب وہ لوگ وہاں سے روانہ ہونے والے تھے۔ یہ مجمع اسی تماشے کو دیکھنے کھڑا ہوا تھا۔ کچھ دیر قبل میرے سامنے سے الٹے پاؤں دوڑنے کی تصویر بنے جو صاحب اپنی نئی ٹویوٹا کرولا میں گزرے تھے، وہ اس مجمعے اور پولیس کو دیکھ کر خوف زدہ ہوگئے تھے اور کسی ضرر کے اندیشے سے بچنے کے لیے ریورس میں گاڑی چلا کر یہاں سے بھاگے تھے۔
میں نے سوچا کہ دنیا کے اندیشے نے انسان کا یہ حال کر دیا ہے تو جس شخص کو آخرت کا اندیشہ لاحق ہوجائے اس کا کیا حال ہوگا۔ لیکن آخرت کے اندیشے کو عقل کی آنکھ سے پہچاننا اور ایمان کی آنکھ سے ماننا پڑتا ہے۔ جبکہ آج لوگوں نے عقل کی آنکھ کو صرف دنیا کے نفع نقصان کو دیکھنے کے لیے وقف کر دیا ہے۔ اس لیے ان کی ایمان کی بینائی اتنی کمزور ہوچکی ہے کہ انہیں جنت کی نعمتیں نظر آتی ہیں نہ جہنم کی آگ۔ مگرایک حقیقی مومن خدا کی ہر نافرمانی کی جگہ سے اسی طرح ریورس گئیر لگاتا ہے، جس طرح اس نئی ٹویوٹا کرولا والے نے لگایا تھا۔