پنجرے میں قید پرندے ۔ ڈاکٹر شہزاد سلیم
ترجمہ: محمود مرزا
وہ چھوٹے چھوٹے پَر جن کا کام آسمان کی بلندیوں کو چھونا اور فضاؤں کی سیر کرنا تھا۔ افسوس کہ انسانوں نے ان کو محض اپنے لطف اور تفریح کی غرض سے قید کرلیا۔ کیا یہ ظلم اور خود غرضی نہیں ہے؟
کیا ہوگا اگر ہم انسانوں کو ہمارے اپنے ہی گھر میں ہمیشہ کے لیے قید کرلیا جائے اور باہر جانے کی اجازت نہ دی جائے؟ اس پر ہمارا ردِ عمل کیا ہوگا؟ گھر کی اس قید پر ہم کیسا محسوس کریں گے؟ ان سوالات کا جواب دینے میں کسی حساس انسان کو کوئی دِقّت نہیں ہوگی۔
یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہمارے پالتو جانوروں کا ماحول کم و بیش ویسا ہی ہو جیسا ان کا طبعی مسکن ہوتا ہے۔ کیونکہ وہاں کا قدرتی ماحول ان کے لیے ان کے گھر کی حیثیت رکھتا ہے۔ اگر ہم ان کو اس ماحول سے محروم رکھتے ہیں تو یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے کسی انسان کے گھر سے باہر جانے پر پابندی لگا دی جائے۔ تاہم بہتر یہی ہے کہ اگر ہم ان کو ویسا ہی ماحول مہیا نہیں کرسکتے تو ہم ان کو نہ رکھیں۔