جو ملا ہے اس کی قدر کریں ۔ ڈاکٹر شہزاد سلیم
ترجمہ: محمد محمود مرزا
صبح کو جب ہم اٹھتے ہیں تو ہماری آنکھیں اپنے اطراف میں موجود روشن دنیا کو دیکھنے کے لیے کھل جاتی ہیں اور ہمارے کان اردگرد پائی جانے والی تمام آوازوں کو سننا شروع کر دیتے ہیں۔ جبکہ نابینا اور قوتِ سماعت سے معذور افراد اس صلاحیت سے محروم ہوتے ہیں۔
رات کو جب ہم سونے کے لیے اپنے بستر پر لیٹتے ہیں تو گہری اور پرسکون نیند ہمیں لطف اندوز کرنے کے لیے تیّار ہوتی ہے۔ جبکہ بے خوابی کے مریضوں کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا۔
شام ہوتے ہی ہم غذائیت اور ذائقہ سے بھرپور کھانے کو اپنے دسترخوان کی زینت بناتے ہیں۔ جبکہ بے شمار مفلس اور نادار لوگ ان نعمتوں سے محروم ہوتے ہیں۔
جب ہمیں پیاس لگتی ہے تو پینے کا صاف پانی ہمیں باآسانی میسر ہوتا ہے۔ جبکہ لاکھوں لوگ ایسے ہیں جن کو پانی بھر کر لانے کے لیے میلوں پیدل چلنا پڑتا ہے۔
جب ہمیں نئے کپڑوں کی ضرورت ہوتی ہے تو ہم بازار جاتے ہیں اور اپنی پسند کے ملبوسات خرید کر لے آتے ہیں۔ جبکہ کچھ لوگوں کو اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے سالوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔
جب ہمیں نیند آتی ہے تو ایک نرم و ملائم بستر ہمارے آرام کے لیے دستیاب ہوتا ہے۔ لیکن ان کے پاس یہ بستر نہیں ہوتا جو فٹ پاتھ پر سوتے ہیں۔
جب ہم بیمار ہوتے ہیں تو فوراً ایک اچھے ڈاکٹر سے رجوع کرتے ہیں۔ لیکن وہ لوگ ایسا نہیں کرسکتے جن کے پاس ڈاکٹر کی فیس ادا کرنے کی استطاعت نہیں ہوتی۔
جب ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے اسکول جائیں تو ہم ان کا داخلہ اچھے سے اچھے اسکول میں کرا دیتے ہیں۔ لیکن ان لوگوں کے لیے ایسا ممکن نہیں ہوتا جن کے پاس اپنے بچوں کو پڑھانے اور اسکول بھیجنے کا کوئی ذریعہ اور کوئی امید نہیں ہوتی۔
تاہم ہمارے پاس بے شمار ایسی نعمتیں ہوتی ہیں جن میں ہم گھِرے ہوئے ہوتے ہیں لیکن ہم ان کی قدر نہیں کرتے۔ ہم یہ بھی نہیں سوچتے کہ جن نعمتوں کو ہم فار گرانٹڈ لے رہے ہوتے ہیں ان کو حاصل کرنے کے لیے ہم نے کوئی جدوجہد نہیں کی ہوتی، بلکہ یہ نعمتیں تو خالصتًا ہمارے خالق کی طرف سے ہمارے لیے ایک تحفہ ہوتی ہیں۔
آیئے ہم سب مل کر ہمارے پاس موجود تمام نعمتوں پر غور کریں، ان کے لیے اپنے پروردگار کا شکریہ ادا کریں اور جو ملا ہے اس کی قدر کریں۔