بچے، سوشل میڈیا اور تربیت ۔ شفقت علی
بچوں کی تعلیم و تربیت کے حوالے سے کچھ باتیں جو ہم عموماً سنتے ہیں درج ذیل ہیں: آپ بچے کو جو بنانا چاہتے ہیں خود بھی وہی بنیں، بچے کو اچھا ماحول دیں کیونکہ بچے جو دیکھتے ہیں وہی کرتے ہیں، ماں کی گود بچے کی پہلی تربیت گاہ ہوتی ہے، باپ اپنے بچے کا آئیڈیل یا ہیرو ہوتا ہے۔ یہ سبھی باتیں حقائق ہیں جن سے انکار ممکن نہیں، البتہ موجودہ دور کے حوالے سے ایک اور حقیقت بھی ہے جس سے مفر نہیں، اور وہ یہ ہے کہ بچوں کی تربیت میں والدین اور ماحول سے زیادہ سوشل میڈیا (فیس بُک،وَہاٹس اَیپ، یُوٹیوب وغیرہ) اثرانداز ہو رہا ہے۔
سوشل میڈیا دو دھاری تلوار ہے یعنی اس کے فوائد بہت ہیں تونقصانات بھی بہت۔ بات کریں فوائد کی تو دورِ حاضرمیں سوشل میڈیا سیکھنے کا آسان ترین، سستا ترین اور سب سے بڑا ذریعہ بن چکا ہے۔ ہر شعبے کی معلومات ہمارے ایک کلِک کے فاصلے پر دستیاب ہیں۔ تاہم اِس کا حد سے زیادہ یا بے مقصد استعمال نہ صرف وقت کا ضیاع ہے بلکہ جسم و ذہن پر بھی خطرناک اثرات ڈالتا ہے۔ اِس ضمن میں والدین کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی ایسی ذہنی تربیت کریں کہ وہ سوشل میڈیا کا مثبت استعمال کریں اور اس کے منفی اثرات سے بچیں۔
والدین ہر لمحہ اپنے بچوں کے ساتھ نہیں رہ سکتے۔ پس یہ تربیت ہی ہے جو انہیں سوشل میڈیا کے استعمال میں اچھائی کی طرف راغب کرسکتی ہے اور برائی سے پرہیز پر آمادہ کرسکتی ہے۔ ذیل میں کچھ ہدایات دی جارہی ہیں جو اس تربیتی عمل میں معاون ثابت ہوں گی:
٭ ابتدائی عمر میں ہی بچوں کے ذہن میں خیر و شر کا شعور اُجاگر کر دیا جائے۔
٭ بچوں سے اکثر گفتگو کرتے رہیں اور انہیں اچھائی پر اُبھارتے رہیں۔
٭ بچوں کو بتائیں کہ میڈیا کا منفی استعمال برائی ہے اور برائی خدا کو سخت ناپسند ہے۔
٭ بچوں کو سمجھائیں کہ ہمارا وقت، انرجی، سوشل میڈیا اور اس کے آلات سبھی ہماری آزمائش کے پرچے ہیں جن کے استعمال کا بروزِ قیامت ہم سے حساب ہوگا۔
٭ بچوں کے دل میں خدا کا احساس اور بااعتبارِ صفات ہر جگہ موجودگی کا شعور پیدا کیا جائے۔
٭ بچوں کو سمجھایا جائے کہ کسی کی موجودگی میں آپ سوشل میڈیا کا منفی استعمال نہیں کر پاتے پس خدا جو ہر وقت آپ کے ساتھ ہے تو آپ کبھی بھی منفی استعمال نہ کریں۔
٭ بچوں پر کڑی نظر رکھیں اور اُنہیں بتائے بغیر اُن کی مشغولیات کا جائزہ لیتے رہیں۔
٭ بچوں کو سوشل میڈیا کے نامناسب اور بے دریغ استعمال سے روکیں اور انہیں بتائیں کہ اِس سے اُن کی جسمانی و ذہنی حالت متاثر ہوسکتی ہے۔
٭ کوشش کریں کہ بچے اپنا فارغ وقت سوشل میڈیا سے زیادہ آپ کے ساتھ بیٹھنے، باتیں کرنے اور اپنے دوستوں کے ساتھ کھیلنے میں گزاریں۔
٭ خود بھی میڈیا کا مثبت استعمال کریں اور بچوں کو بھی مثبت استعمال سکھائیں۔
٭ بچوں کے ذہنی رجحان کے مطابق انہیں کسی ایک میدان کی طرف راغب کر دیا جائے تاکہ وہ جب بھی میڈیا کی طرف لپکیں۔ کچھ مثبت اور مفید سرگرمیوں میں ہی وقت گزاریں۔
٭ سب سے آخر میں سب سے اہم بات، اپنے بچوں کی اچھی تربیت کے لیے اپنی کوشش کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعاگو ضرور رہیں کیونکہ اُس کے اِذن کے بغیر کچھ بھی ممکن نہیں۔ اللہ سے اپنے بچوں کی بھلائی اور راہِ راست پر رہنے کی ہمیشہ دعا کرتے رہیں۔