بچے بڑوں سے کیسے سیکھتے ہیں؟ ۔ شفقت علی
روسی ماہرِ تعلیم ویگاٹسکی (Vygotsky) کے نزدیک بچوں کی تربیت میں سب سے بڑا کردار بچے کے بڑوں کا ہوتا ہے جس میں بچے کے والدین، بڑے بہن بھائی، دوست، کلاس فیلوز اور ٹیچرز شامل ہیں۔ بچے ان تمام بڑوں سے جو سیکھتے ہیں وہ اُن کی ذہنی نشوونما میں بہت اثرات ڈالتا ہے۔ اس ذہنی نشوونما میں تین چیزیں اہم کردار ادا کرتی ہیں:
پہلی چیز رہنمائی ہے۔ یعنی بچے ہمیشہ بڑوں کی رہنمائی میں بہتر سیکھتے ہیں۔ اِس لیے بڑوں کو بھی چاہیے کہ بچوں کی رہنمائی کے لیے تیار رہیں اور اُنہیں مناسب وقت دیں۔ بچوں کو تعلیمی مسئلہ ہو یا کوئی اور ذاتی مسئلہ انہیں اِس مسئلے کے حل میں مناسب رہنمائی دیں۔ یہ رہنمائی اُن میں اعتماد پیدا کرے گی اور مزید سیکھنے کا جذبہ بھی پیدا کرے گی۔
دوسری چیز زبان ہے۔ زبان نہ صرف ماحول کو جاننے کا ذریعہ ہے بلکہ اپنے خیالات مرتب کرنے اور دوسروں سے شیئر کرنے کا بھی ذریعہ ہے۔ بچوں سے گفتگو کرتے ہوئے بڑوں کو چاہیے کہ اچھے، واضح اور آسان الفاظ استعمال کریں تاکہ بچے بات کو سمجھ سکیں۔ اور دوسری بات یہ کہ بچوں کو موقع دیں کہ وہ اپنے جذبات، خیالات اور خواہشات کا بلاجھجک اظہار کرسکیں۔ یہ اظہار اُن میں مزید سمجھ بوجھ پیدا کرے گا۔
تیسری چیز کردار ہے۔ بچے اکثر اپنے بڑوں کی نقالی (imitation) کرتے ہیں۔ یہ نقالی زیادہ تر کھیل کود کے ذریعے اظہار پاتی ہے۔ عام مشاہدہ کی بات ہے کہ لڑکے اپنے باپ اور لڑکیاں اپنی ماں کی نقل کرتی ہیں۔ لڑکے باپ کے پروفیشن، مشغلے اور دیگر عادات کو کاپی کرتے ہیں تو لڑکیاں زیادہ تر گھریلو کاموں کی کاپی کرتی ہیں یا گڑیاؤں کے کھیل میں اپنی ماں کی نقل کرتی ہیں۔ لہٰذا والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کے سامنے باوقار رہیں اور کوئی بھی کام کرتے ہوئے محتاط رہیں کہ وہ عمل بچوں کے ذریعے کاپی ہوگا۔