Take a fresh look at your lifestyle.

زینت دنیا خوب یا بد ۔ ابویحییٰ

قرآن کریم میں دنیا کی زیب و زینت، خوبصورتی اور جمالیات سے متعلق دو قسم کے بیانات ملتے ہیں۔ ایک وہ جن میں با اصرار یہ کہا گیا ہے کہ دنیا کی زیب و زینت نہ صرف جائز ہے بلکہ دنیا میں اہل ایمان ہی کے لیے تخلیق کی گئی ہے، (اعراف 32:7)۔ جبکہ دوسری طرف ان کی مذمت کی گئی ہے، (حدید 20:57)۔ ان دو قسم کے بیانات میں بظاہر تضاد محسوس ہوتا ہے۔ اس سے ایک قدم آگے بڑھ کر ہمارے ہاں بالعموم یہ بات مان لی گئی ہے کہ زینت دنیا تقویٰ اور ایمان کے اعلیٰ درجات کے منافی ہے۔

تاہم حقیقت یہ ہے کہ قرآن مجید کا گہرا مطالعہ یہ بتاتا ہے کہ معاملہ یوں نہیں ہے۔ زینت دنیا سے متعلق قرآن مجید کا اصل بیان وہی ہے جو سورہ اعراف میں بیان ہوا ہے۔ اس کی مذمت یا متاع دنیا کی بے وقعتی قرآن کریم میں جب کبھی زیر بحث آتی ہے تو وہ کفار کے اس رویے کا بیان ہوتا ہے جس میں وہ حق و انصاف اور انفاق و احسان کو فراموش کر کے اپنی ساری تگ و دو کا مرکز دنیا اور اس کی خوبصورتیوں کو بنا لیتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ یہ رویہ اپنی ذات میں ایک بڑا منفی رویہ ہے۔ لیکن ایک شخص ایمان و اخلاق کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے اگر اپنے ذوق جمال کی تسکین کے لیے اور شکر گزاری کرتے ہوئے زینت دنیا اختیار کرتا ہے تو اس کی ممانعت کسی پہلو سے نہیں کی جاسکتی۔

اصل ممانعت اس بات کی ہے کہ انسان آخرت کو بھول جائے اور دنیا اور اس کی رنگینی کو مرکز نگاہ بنالے۔ انسان اللہ اور بندوں کے حقوق کو بھول جائے اور عیش و عشرت کی زندگی کو اپنا لے۔ انسان حق و صداقت کو اختیار کرنے کے بجائے دنیا اور اس کے مفاد کو سب سے زیادہ اہم سمجھنے لگے۔ یہ وہ رویہ ہے جو کفر و نفاق کا ہے اور بلاشبہ ایک قابل مذمت رویہ ہے۔