وقت کی قدر کرنا سیکھیے ۔ طاہر محمود
آپ کو کتنے ہی ایسے انسان ملیں گے جو اپنی والدہ کی زندگی میں ان کی قدر نہ کر سکے اور اب ان کے جانے کے بعد ان کے لیے آہیں بھرتے ہیں۔ تمنا کرتے ہیں کہ کاش وہ لوٹ آئیں اور ہم اپنی جان بھی لٹا کر ان کی خدمت کریں اور کوئی حسرت باقی نہ رہنے دیں۔ مگر افسوس…… اب یہ ناممکن ہے۔ لیکن اگر آپ کی والدہ زندہ ہیں تو آپ کے لیے بالکل ممکن ہے۔ فوراً جائیں، ان کے ہاتھ پاؤں چومیں اور ان کی ہر لحاظ سے قدر اور خدمت کریں۔ اس سے قبل کہ وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے چلی جائیں۔
آپ کئی نوجوانوں کو والد کی قبر پر پھوٹ پھوٹ کر روتے دیکھیں گے۔ وہ والد کی حیات میں انہیں وقت ہی نہ دے پائے۔ یہ سمجھتے رہے کہ یہ تو ابھی ہمارے پاس ہی ہیں۔ تھوڑا جوانی کا لطف لے لیں اور یاروں دوستوں کو خوش کر لیں تو پھر ان کی خدمت کر کے جنت بھی کما لیں گے۔ لیکن ایک دن…… اچانک…… والد صاحب چپ چاپ…… ہمیشہ کے لیے رخصت ہوگئے اور یہ محض مٹی کے ڈھیر کو آنسوؤں سے گیلا کر کے دل کو تسلی دیے پھرتے ہیں۔ اگر آپ کے والد محترم زندہ ہیں تو جلدی سے انہیں کال ملائیں، پاس چلے جائیں، گپ شپ کریں، پیار محبت کی باتیں کریں، ان کے دست و بازو بنیں اور کل کے لیے کوئی حسرت باقی نہ رہنے دیں۔
آپ کو ایسے کئی والدین ملیں گے کہ جن کا بس چلے تو ساری دنیا بھی دے کر اپنے فوت شدہ بیٹے یا بیٹی کو واپس پانا چاہیں گے۔ وہ ہر وقت اس کی یاد میں جیتے ہیں۔ ان کی زندگی ہر قسم کی رنگینیوں سے محروم ہوچکی ہے۔ وہ زندگی جی نہیں رہے بلکہ محض اسے گھسیٹ رہے ہیں۔ ان کے سب زندہ بچے مل کر بھی اس ایک فوت شدہ بچے کی کمی ایک فیصد بھی پوری نہیں کر پا رہے۔ لیکن افسوس جب تک وہ بچہ زندہ تھا تو انہوں نے اس کے حق میں متعدد کوتاہیاں کیں جن کا آج انہیں بے حد پچھتاوا ہے اور رہ رہ کر انہیں جلاتا رہتا ہے۔ اگر آپ کے بچے ہیں اور خیریت سے ہیں تو خدارا ان کی قدر کیجیے۔ ان کو بہترین تعلیم و تربیت اور بھرپور وقت دیجیے۔ ان کو بھرپور بچپن جینے دیجیے۔
کچھ دن قبل میں نے ایک نوجوان کو دیکھا جس کی کینسرزدہ ٹانگ کاٹ دی گئی تھی اور وہ بلک بلک کر رو رہا تھا۔ اسی طرح آپ کو کتنے ہی ایسے لوگ ملیں گے جو مختلف حادثات اور بیماریوں میں اپنے بازو، آنکھیں یا زبان وغیرہ کھو چکے ہیں۔ یا ہمیشہ کے لیے معذور ہو کر بستر پر پڑے ہوئے ہیں۔ آج وہ ہلنے سے بھی قاصر ہیں۔ اپنا سب کچھ لگا کر بھی دوبارہ ٹھیک ٹھاک ہونا چاہتے ہیں مگر یہ سب اب ناممکن ہے۔ اگر آپ ما شاء اللہ ٹھیک ٹھاک ہیں اور کسی بڑی بیماری سے بچے ہوئے ہیں تو خدارا اس صحت کی قدر کیجیے اور اسے مفید سرگرمیوں میں لگا دیجیے۔
کتنے ہی ایسے لوگ منوں مٹی تلے جا چکے ہیں جو کبھی سمجھتے تھے کہ ان کے بغیر یہ دنیا چل ہی نہیں سکتی۔ اگر ان کا بس چلے تو پوری کائنات بھی فدیہ میں دے کر چند لمحوں کی زندگی خرید لیں۔ ان کی بے شمار حسرتیں اور پچھتاوے ہیں مگر افسوس اب یہ حسرتیں کبھی پوری نہیں ہو سکتیں۔ لیکن آپ بہت خوش قسمت ہیں کہ آپ کو ابھی بھی یہ قیمتی لمحات ملے ہوئے ہیں۔ لہٰذا ان کی قدر کیجیے اور انہیں ایسے مفید کاموں میں خرچ کیجیے کہ کل قیامت کے دن کوئی حسرت یا پچھتاوا نہ ہو۔
اسی طرح اللہ کی ان باقی نعمتوں مثلاً دولت، سکون، گھر بار، خاندان اور عزت وغیرہ کے متعلق بھی غور و فکر کیجیے جو آپ کو حاصل ہیں اور بہت سارے لوگ ان سے محروم ہیں۔ ہر نعمت کی اس کے کھو جانے سے پہلے ہی قدر کریں اور ایسی زندگی جئیں کہ کل کے لیے کوئی حسرت یا پچھتاوا باقی نہ رہے۔