تلاش کا جواب ۔ ابویحییٰ
دنیا میں دوسروں سے آگے بڑھنا اور ترقی حاصل کرنا انسانوں کا فطری جذبہ ہے۔ اسی جذبے کے تحت لوگ مال و دولت، مقام و مرتبے، علم و ہنر، بنگلہ، گاڑی، صورت اور وجاہت میں دوسروں سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں اور بڑھ بھی جاتے ہیں۔
بلاشبہ دنیا میں نظر آنے والی ساری ترقیاں اسی جذبے کی مرہون منت ہیں۔ نت نئے ماڈل کی چمکتی دمکتی گاڑیاں، شاندار بنگلے، عالیشان عمارتیں، بڑی بڑی فیکٹریاں، بہترین تراش خراش اور رنگ کے لباس، حسین و جمیل مرد و زن، وزارتیں اور بادشاہتیں، اقتدار اور حکومت، جبہ و دستار اور علم و فن کی سر بلندیاں سب اسی کا نتیجہ ہیں۔ دنیا میں پیہم ترقی اور مسلسل بہتری کے پیچھے خوب سے خوب تر کی تلاش کا یہی عمل کار فرما ہے۔
آہ! مگر کیا کیجیے کہ انسانوں کی ان شاندار کامیابیوں کے بیچ خود انسان نہیں ملتے۔ جو ملتے ہیں وہ انتہائی سطحی، پست، چارپائے اور جانور کی سطح پر جینے والا ایک دو پایہ ہوتا ہے۔ بہترین لباس میں ملبوس، خوشبو لگایا ہوا، نئے ماڈل کی گاڑی سے اترتا ہوا، بظاہر بڑا باوقار بڑا خوش نما دو پایہ دراصل ایک خود غرض، بے حس، مفاد پرست، متعصب اور ہٹ دھرم دو پایہ ہوتا ہے۔
اس پستی اور سطحیت کا سبب صرف یہ ہے کہ اس انسان نے اپنی ترقی کا میدان اپنی شخصیت کو نہیں بنایا۔ اس نے اپنے باطن کو چھوڑ کر ظاہر کو خوبصورت بنایا۔ اپنی سیرت کو چھوڑ کر صورت پر توجہ دی۔ اس نے علم سیکھا مگر تعصبات سے بلند نہیں ہوا۔ وہ شاطر بنا معقول نہیں بن سکا۔ اس نے مال کمایا مگر دوسروں پر خرچ کرنے والا نہیں بنا۔ وہ مال کی مفلسی سے ڈرا مگر اخلاق کی مفلسی کو عیب نہیں سمجھا۔ اس نے دنیا کے مفاد کو دیکھا آخرت کے مفاد کو بھول گیا۔
آج ہر دور سے بڑھ کر خدا کے فرشتے خدا کی جنت کے لیے ایسے لوگوں کو ڈھونڈ رہے ہیں جو مفاد پرست، خواہش پرست، متعصب اور انا پرست نہ ہوں۔ کیا آپ نہیں چاہیں گے کہ دو پایوں کی اس دنیا میں آپ فرشتوں کی تلاش کا جواب بن جائیں۔ آپ یہ جواب بن سکتے ہیں اگر آپ اپنی ترقی کا ہدف اپنی شخصیت کو بنالیں۔