صحت کا راز ۔ ابویحییٰ
پچھلی تین دہایؤں میں ہمارے ملک میں جس جائز کاروبار نے سب سے زیادہ ترقی کی ہے، ان میں فارمیسی یا دوا فروشی سرفہرست ہے۔ اس کی وجہ ہمارے ہاں لوگوں کی صحت کا مسلسل گرتے رہنا ہے۔ صحت کی یہ خرابی کئی پہلوؤں سے بڑی المناک بات ہے۔ پہلی یہ کہ اس کے نتیجے میں لوگ نسبتاً کم عمری میں دنیا سے رخصت ہوجاتے ہیں۔ ہارٹ، شگر، بلڈ پریشر وغیرہ جیسے امراض لوگوں کو طبعی عمر سے پہلے ہی موت کے شکنجے میں جکڑ دیتے ہیں۔
دوسرا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ لوگ جب تک جیتے ہیں مسلسل امراض کی زد میں رہتے ہیں۔ ہر موسمی تبدیلی کے ساتھ وائرل انفیکشن اور بخار وغیرہ سے لے کر جان لیوا امراض بہت سے لوگوں کے لیے زندگی کا لازمی حصہ بن جاتے ہیں۔ کمزور صحت کا تیسرا اور سب سے عام پہلو یہ ہے کہ انسان طاقت اور توانائی کے اس سرچشمے کے بغیر زندگی گزارتا ہے جس میں زندگی کا سارا لطف پوشیدہ ہوتا ہے۔ تھکان، نڈھال پن، کمزوری، کام کرنے کی کم تر استعداد تو وہ چیزیں ہیں جن سے مستثنیٰ لوگ ڈھونڈنے آسان نہیں ہوں گے۔
ان سب کے ساتھ یہ حقیقت بھی پیش نظر رہے کہ آج کے دور میں بیمار ہونا ایک بہت مہنگا سودا ہے۔ دکھ، تکلیف جھیلنے اور کام کاج سے دوری کے علاوہ چھوٹی سے چھوٹی بیماری پر اتنے پیسے خرچ ہوتے ہیں کہ ان پیسوں سے انسان اپنی بہت سی ضروریات پوری کرسکتا ہے۔
یہ سارا المیہ اس حقیقت کے باوجود رونما ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسانی جسم کو بیماریوں سے لڑنے، اپنی طاقت برقرار رکھنے کی غیر معمولی صلاحیت عطا کی ہے۔ شرط صرف یہ ہوتی ہے کہ ہم ان چند بری عادتوں سے خود کو بچا لیں جو انسان کو پہلے کمزور پھر بیمار اور پھر بے کار کر دیتی ہیں۔ یہ عادتیں تو کئی ہیں، لیکن ان میں سب سے اہم اور بنیادی عادت نامناسب خوراک ہے۔ ہمارے ملک میں یہ المیہ ہے کہ تیل، مٹھاس اور مرچ مصالحوں کی لت لوگوں کو اس قدر پڑچکی ہے کہ ان چیزوں کی کمی کے ساتھ وہ کوئی غذا کھانا پسند ہی نہیں کرتے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ اشیا اور ان سے بننے والی اکثر بازاری چیزیں بہت مہنگی بھی ہوتی ہیں اور غیر معیاری بھی ہوتی ہیں جو برسہا برس کے استعمال کے بعد جسم کو کھوکھلا کر دیتی ہیں۔ جبکہ ان چیزوں کو کم کر کے گھر کے بجٹ کو بھی کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔
دوسری طرف انتہائی طاقتور غذا اللہ کی عنایت سے آج بھی تمام غذاؤں میں سب سے سستی ہے۔ یہ غذا سبزی ہے جس کا کثرت سے استعمال اور خاص طور پر سلاد کی شکل میں کچی سبزی کا استعمال جسم کی مدافعت اور طاقت دونوں کو بہت بڑھا دیتا ہے۔ اسی طرح سیزن کے پھل عام طور پر سستے ہوتے ہیں۔ کم از کم گوشت کے مقابلے میں یہ پھل تو بہت سستے ہوتے ہیں۔ ۔ ۔ وہ گوشت جو زیادہ تیل اور مصالحہ جات کے بغیر منہ سے اتارنا مشکل ہوتا ہے۔
اس کے بعد جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ فراخی دیں وہ سفید گوشت، زیادہ مقدار میں پھل، دودھ وغیرہ کے ذریعے اور تیل اور چینی اور ان سے بنی مصنوعات کو بہت کم کر کے دو تین برس میں ایسے نتائج حاصل کرسکتے ہیں کہ پھر برسوں نہ وہ بیمار ہوں گے اور نہ ساٹھ کی دہائی سے قبل بڑھاپا ان کی دہلیز پر دستک دے گا۔ ایسے لوگ اگر حساب کتاب رکھیں تو انہیں کچھ ہی عرصے میں معلوم ہوجائے گا کہ جتنی رقم وہ ڈاکٹروں اور دوائیوں کے پیچھے ضائع کر رہے تھے، اب وہ رقم باآسانی وہ بہتر غذا پر لگا سکتے ہیں۔ اس سے بڑھ کر وہ نہ صرف بیماری کی تکلیف اور بے کاری سے بچ جاتے ہیں بلکہ بہت سے ایسے امراض سے بھی محفوظ رہتے ہیں جو انسان کی جان کے لیے خطرہ ہوتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ صحت اللہ کی سب سے بڑی نعمت ہے۔ یہ نعمت اس وقت تک ہم سے نہیں روٹھتی جب تک ہم نامناسب غذا کے ہتھوڑے مار کر اسے باہر نہ نکال پھینکیں۔