قرآن کا زکوٰۃ کیلکولیٹر ۔ ابویحییٰ
مسلمان ہر سال زکوٰۃ ادا کرتے ہیں۔ جس میں ذاتی استعمال کی اشیاء کو چھوڑ کر جمع شدہ سرمایہ کی ہر شکل پر ڈھائی فی صد زکوٰۃ ادا کی جاتی ہے۔ زکوٰۃ کا حساب رکھنا زیادہ مشکل نہیں۔ کل رقم کو چالیس سے تقسیم کر دیا جائے تو عائد ہونے والی زکوٰۃ کا حساب معلوم ہوجاتا ہے۔ تاہم جن لوگوں کے اموال مختلف مدوں میں محفوظ ہوتے ہیں، ان کے لیے یہ کام کچھ مشکل ہوتا ہے۔ چنانچہ ایسے لوگوں کی سہولت کے لیے زکوٰۃ کیلکولیٹر انٹرنیٹ پر عام دستیاب ہیں۔ ان کی مدد سے باآسانی اپنی زکوٰۃ معلوم کی جاسکتی ہے۔
تاہم زکوٰۃ یا انفاق کیلکولیٹر کی ایک اور قسم بھی ہے جو قرآن مجید میں بیان ہوئی ہے۔ وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ خرچ کیے گئے ہر پیسے کو دس سے سات سو گنا تک بڑھا دیتے ہیں۔ جبکہ ریاکاری اور لوگوں کو دکھانے کے لیے پیسے خرچ کرنے کی صورت میں ساری رقم صفر سے ضرب کھا جاتی ہے۔ یہی معاملہ خرچ کرکے احسان جتلانے اور ایذا دینے کا ہے۔
ہر بندہ مومن کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ قرآن مجید کے بیان کردہ اس کیلکولیٹر پر اپنے خرچ کا حساب ضرور کرے۔ وہ اگر اپنا انفاق پورے دل سے اللہ کی رضا کے لیے کرے گا، ہر طرح کی مشکل اور تنگی کے باوجود کرے گا، اسے لوگوں پر احسان کے بجائے خود پر اللہ کا احسان سمجھے گا، اسے اپنی پاکیزگی اور اللہ کی قربت کا ذریعہ سمجھے گا، اسے اپنی تربیت اور آخرت کی محبت کا سبب بنائے گا تو اس کا خرچ کیا ہوا ہر روپیہ سات سو روپے سے بدل جائے گا۔
اگر ہم اپنی زکوٰۃ اس طرح خرچ کرتے ہیں اور ہماری کل زکوٰۃ دس ہزار روپے بنی ہے تو اللہ کے ہاں وہ ستر لاکھ سمجھی جائے گی۔ اور ایک لاکھ ہے تو سات کروڑ روپے کے برابر سمجھی جائے گی۔ اس کے برعکس ریاکاری، نمائش اور جتلانے والے کی کروڑوں کی زکوٰۃ بھی قیامت کے دن صفر ہوجائے گی۔
سو آج کے بعد آپ زندگی میں جب بھی زکوٰۃ اور انفاق کا عزم کریں تو ہمیشہ قرآن مجید کا زکوٰۃ کیلکولیٹر اٹھائیے اور اس پر اپنی رقم کے بجائے احساسات کا حساب کیجیے۔ آپ کو معلوم ہوجائے گا فرشتے آپ کے نامہ اعمال میں کتنی رقم لکھ رہے ہیں۔