مثبت اندازِ فکر اختیار کرنے کا فن ۔ ڈاکٹر شہزاد سلیم
ترجمہ: محمود مرزا
مثبت اندازِ فکر ایک ایسا ہتھیار ہے جس کی مدد سے اپنی اور دوسروں کی زندگیوں کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ درج ذیل چند ترکیبیں مثبت سوچ کو ہمارے اندر پیدا کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔
1۔ لوگوں کے ساتھ معاملات اور تعلقات میں کسی غلط فہمی یا بدمزگی کے موقع پر ہمیشہ حسنِ ظن سے کام لینا چاہیے۔ اگر کسی کی بات یا عمل کی مثبت توجیح ہوسکتی ہے تو پھر ضروری ہے کہ ایسا ہی کیا جائے، بجائے اس کے کہ منفی سوچ اور بدگمانی سے اپنی ہی شخصیت میں اضطراب پیدا کردیا جائے۔
2۔ لوگوں کی خامیوں پر تنقید کرنے کے بجائے ان کی خوبیوں کو سراہیں۔ تنقید کی سب سے زیادہ ضرورت خود ہمیں ہوتی ہے۔ ہمیں دوسرے لوگوں، بالخصوص وہ جو ہم سے چھوٹے ہیں یا ہمارے ماتحت ہیں، ان کی خوبیوں اور اچھائیوں کی تعریف اور ان کی حوصلہ افزائی کرنا چاہیے۔
3۔ مثبت اندازِ فکر پر قائم رہنے کا ایک اور نفسیاتی طریقہ یہ ہے کہ ہم جس قدر ممکن ہو اپنی گفتگو میں منفی جملوں کے استعمال سے گریز کریں اور زیادہ سے زیادہ مثبت جملے استعمال کرنا شروع کریں۔
4۔ بارہا ایسا ہوگا کہ ہم اس کوشش میں ناکام ہوں گے، لیکن اپنے مقصد میں کامیاب ہونے کے لیے ہمیں مکمل صبر اور استقامت کے ساتھ اپنی کوشش جاری رکھنی ہوگی،
5۔ ہمیں چاہیے کہ جب بھی ہمارے ذہن میں کوئی منفی سوچ یا منفی خیال آئے، ہم فوراً اللہ تعالیٰ کی دی گئی نعمتوں کو گننا شروع کر دیں۔ اس کے نتیجے میں ہم باآسانی ہر اس مسئلہ یا پریشانی کو بھولنے میں کامیاب ہوجائیں گے جو ہمیں درپیش ہے۔ کیونکہ اس عمل سے ہمیں یہ احساس ہوگا کہ ہمارے پاس موجود نعمتیں ان محرومیوں سے کہیں زیادہ ہیں جن پر ہم کڑھ رہے ہوتے ہیں۔