خدا کو آزمانا ۔ ابویحییٰ
پروردگار عالم کے ایک جلیل القدر پیغمبر حضرت عیسیٰ ؑ نے کہا تھا: ”خدا نے یہ دنیا ہمیں آزمانے کے لیے بنائی ہے۔ اس لیے نہیں کہ ہم اسے آزمانا شروع کر دیں“ ان عارفانہ الفاظ کو کہے ہوئے دو ہزار برس ہوچکے ہیں، مگر ہم انسان آج بھی خدا کو آزمانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔
خدا کو آزمانا کیا ہے؟ یہی کہ ہماری دنیا ہماری مرضی کے مطابق کر دی جائے۔ جو ہم مانگیں ہمیں دے دیا جائے۔ جو چاہیں وہ مل جائے۔ ہم جیسا چاہیں حالات ویسے ہی ہوجائیں۔ خدا یہ کرنے کی پوری پوری طاقت رکھتا ہے۔ مگر ایسا کرنے کے بعد ہمارا امتحان ختم ہوجاتا ہے۔ کیونکہ ہمارا امتحان یہی ہے کہ غیب میں رہ کر خدا کو مانیں۔ اپنی پسند کے حالات ہی میں نہیں بلکہ ناگوار حالات میں بھی اس کی بندگی کریں۔ مشکلات کے ہر اندھیرے میں ایمان، توکل اور محبت کی شمع کو روشن رکھیں۔
ہاں اگر خدا کو آزمانے کا شوق ہے، اس سے بات منوانے کی خواہش ہے تو یہ خواہش پوری کی جاسکتی ہے۔ مگر اس کا میدان یہ نہیں کہ دنیا کو اپنی مرضی کے مطابق بدلا جائے۔ اس کا درست میدان یہ ہے کہ خود کو خدا کی مرضی کے مطابق بدلا جائے۔ خود کو خدا کی مرضی کے مطابق بدلنا بھی اتنا ہی مشکل کام ہے جتنا دنیا کا ہماری مرضی کے مطابق بدلنا۔ اس راہ میں ساری دنیا ہمارے خلاف کھڑی ہوجاتی ہے۔ قدم قدم پر رکاوٹ آتی ہے۔ اندر باہر ہر جگہ مخالفت کا طوفان اٹھ جاتا ہے۔
مگر ایسے میں جو بندہ خدا کی مدد مانگ لے۔ اللہ تعالیٰ ہر حال میں اس کی مدد کرتے ہیں۔ مانگنے والا مخلص ہو اور تعصب سے بلند ہوجائے تو صراط مستقیم کی طرف رہنمائی کر دی جاتی ہے۔ اس راہ کی سختیاں اس پر آسان کر دی جاتی ہیں۔ شیطان کے حملوں سے اسے بچا لیا جاتا ہے۔ نفس کی شرارتوں سے اسے پناہ دے دی جاتی ہے۔ خطاؤں کو معاف کر دیا جاتا ہے۔ نیکی کی توفیق دے دی جاتی ہے۔ سو جسے خدا کو آزمانا ہو، یہاں آزمائے۔ خدا کو وہ ہر حال میں اپنے ساتھ پائے گا۔