خوف اور امن ۔ ابویحییٰ
اس دنیا کا المیہ یہ ہے کہ یہاں انسان ہر وقت کسی نہ کسی اندیشے اور خوف کا شکار رہتا ہے۔ امن و امان کی صورتحال کی بنا پر لوگ اپنی جان، مال اور آبرو کے متعلق تشویش میں مبتلا رہتے ہیں۔ مثلاً اپنا مال و دولت ڈاکوؤں اور لٹیروں سے بچانے کے لیے وہ اسے بینکوں، تجوریوں اور لاکرز میں محفوظ رکھتے ہیں ۔جس ملک میں جنگ یا فساد کی مصیبت آپڑے وہاں مال کے ساتھ جان اور آبرو بھی ہمہ وقت خطرے میں رہتے ہیں۔
جان، مال اور آبرو سے متعلق خارج سے اگر اطمینان ہو بھی جائے تو ان گنت حادثے، بیماریاں، معاشی اور معاشرتی مسائل انسان کا سکون درہم برہم کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔ ڈاکٹر اور ہسپتالوں کے چکر، بے روزگاری، خاندان میں کسی کی حادثاتی موت، گھریلو ناچاقی، کاروباری پریشانیاں، ذاتی زندگی میں پیش آنے والے جذباتی سانحات وغیرہ ایسی چیزیں ہیں جن سے انسان چاہے جتنی کوشش کرلے فرار ممکن نہیں۔
قرآن مجید کے مطابق یہ صرف جنت ہے جہاں فرشتے آزمائش کی نوید لے کر نہیں بلکہ سلامتی کا پیغام لے کر آرہے ہوں گے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں اہل ایمان جنت کے بلند و بالا محلات میں امن و سکون کے ساتھ ہمیشہ رہیں گے،(سبا:34 37)۔ ہر انسان کی خواہش اسی جنت کا حصول ہونا چاہیے جہاں اور تمام نعمتوں کے ساتھ امن وسکون کی نعمت بھی ہمہ وقت میسر ہوگی۔
یہ حقیقت ہے کہ اس دنیا میں زندگی کے بعد سب سے بڑی نعمت امن و سکون ہے۔ ہر نعمت اس وقت بے کار ہوجاتی ہے جب زندگی نہ رہے یا پھر انسان کو ان نعمتوں کو برتنے کے لیے سکون و اطمینان میسر نہ رہے۔ یہ صرف جنت ہے جہاں نعمتیں بھی ہوں گی اور ان سے لطف اٹھانے کے لیے کامل امن و چین بھی ہوگا۔