جمہوری عمل ۔ ابویحییٰ
پاکستان میں اگلا برس یعنی سن 2018 عام انتخاب کا سال ہو گا۔ یہ گویا کہ موجودہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی موجودہ مدت کا آخری برس ہے۔ چنانچہ تمام حکومتوں کی توجہ اب اس بات پر ہوگئی ہے کہ وہ الیکشن سے قبل زیادہ سے زیادہ ترقیاتی کام کر کے عوام کی نظر میں اپنا مقام بہتر بنا سکیں۔ صوبہ سندھ کے شہری علاقے بالخصوص کراچی، جو پچھلے دس برسوں سے مسلسل نظرانداز کیا گیا اور اس کی بنا پر ایک کچرا کنڈی کی شکل اختیار کرگیا تھا، وہاں بھی صوبائی اور وفاقی حکومتوں نے اگلے برس کے لیے خصوصی بجٹ کا اعلان کیا ہے۔ چنانچہ اب کراچی میں وہ سڑکیں بھی بننا شروع ہوگئی ہیں جو دس برسوں سے بدترین ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھیں۔ اس کے علاوہ دیگر معاملات میں بھی بہتری کی کچھ نہ کچھ امید ہے۔
یہ ایک مثال ہے جو ہمارے اس موقف کی تائید کرتی ہے کہ جمہوری حکومتوں کا دورانیہ پانچ سال نہیں بلکہ تین سال ہونا چاہیے۔ اس لیے کہ حکمرانوں کو جو کام کرنا ہوتا ہے وہ آخری برسوں ہی میں کرتے ہیں۔ اس لیے پانچ سال کی مدت قطعی غیر ضروری ہے۔ خوش قسمتی سے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ صاحب نے بھی حکومتوں کی مدت چار برس کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ آواز باقی تمام لوگوں کو بھی اٹھانا چاہیے۔ اس سے نہ صرف جمہوری عمل میں مزید پختگی آئے گی بلکہ حکومتوں کی کارکردگی بھی بہتر ہو گی۔
حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کی تعمیر ایک طویل کام ہے۔ لیکن چند ابتدائی اقدامات صورتحال کو جلد بہتر کرسکتے ہیں۔ ملک میں چھوٹے صوبوں کا قیام، منصفانہ الیکشن جس میں اخراجات کی حد کم سے کم رکھی جائے اور حکومتوں کی تین برس کی مدت وہ اقدامات ہیں جو پاکستان کو بہت جلد ترقی کے راستے پر ڈال سکتے ہیں۔ ہر باشعور شخص کو اس کے حق میں آواز اٹھانا چاہیے۔