حاملین عرش کی دعا ۔ ابویحییٰ
تفسیر و حدیث کی کتابوں میں ایک قول اس طرح بیان ہوا ہے کہ حاملین عرش جب بنی آدم کے گناہ دیکھتے ہیں تو ان میں سے چار اللہ کی تسبیح و حمد کرتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ یا اللہ تیرے حلم پر تیری تعریف ہے جو تیرے علم کے باوجود ہے۔ اور چار اللہ کی تسبیح و حمد کرتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ یااللہ تیرے عفو و درگزر پر تیری تعریف ہے جو تیری تمام تر قدرت کے باوجود ہے۔
سبحانک اللھم وبحمدک علی حلمک بعد علمک سبحانک اللھم وبحمدک علی عفوک بعد قدرتک
ہماری دنیا خدا کی دنیا ہے۔ خدا اپنے سارے علم کے ساتھ کائنات میں ہونے والے ایک ایک واقعے سے براہ راست باخبر ہے۔ وہ بیک وقت سب جگہ ہے۔ سب دیکھتا ہے۔ سب سنتا ہے۔ ہر نافرمانی، ہر معصیت، ہر جرم، ہر بدی جب کی جاتی ہے تو اس کا کرنے والا خدا کو معلوم ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ دوسری حقیقت یہ ہے کہ خدا کی طاقت اتنی زیادہ ہے کہ وہ جس لمحے چاہے اور جس مجرم کا چاہے سر کچل کر رکھ دے۔ اس کا پردہ فاش کر دے۔ اس کو بدترین سزا دے۔
مگر خدا اپنے اس انتہائی غیرمعمولی علم کے باوجود حلم سے کام لیتا ہے۔ وہ اپنی اس بے پناہ قدرت کے باوجود درگزر سے کام لیتا ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اس حلم اور اس درگزر پر خدا کی بے پناہ حمد ہونی چاہیے۔ مگر دوسری طرف یہ حقیقت ہے کہ اس حلم اور درگزر کا ایک دن مقرر ہے۔ فرد کے لیے وہ دن موت کا دن ہے اور انسانیت کے لیے قیامت کا دن۔ اس کے بعد ایک لمحہ بھی نہیں لگے گا اور ہر مجرم کو اپنے ایک ایک جرم کا حساب دینا ہوگا اور بدترین سزا بھگتنی ہوگی۔
فرد اور انسانیت کی یہ مہلت کسی لمحے بھی ختم ہوسکتی ہے۔ ایسے میں عقلمندی کا راستہ ایک ہی ہے۔ وہ یہ کہ جس لمحے گناہ ہو فوراً اپنے رب سے معافی مانگ لی جائے۔ خدا بہت معاف کرنے والا ہے۔ جس شخص نے اس مہلت سے فائدہ نہیں اٹھایا وہ اپنے لیے بدبختی کا سامان کر رہا ہے۔ کیونکہ جس روز مہلت ختم ہوگئی، سوائے جہنم کے مجرم کا کوئی اور ٹھکانا نہیں ہوگا۔