عظیم خدا اور غافل انسان ۔ ابویحییٰ
سن 2015 میں کراچی میں گرمی کی سخت لہر آئی تھی جس میں ہزاروں لوگ لقمہ اجل بن گئے تھے۔ اس کے بعد جب بھی گرمی کی کوئی لہر آتی ہے تو حکومت بھی وارننگ جاری کرتی ہے اور عام لوگ بھی سوشل میڈیا کو استعمال کرکے دوسروں کو پہلے سے مطلع کر دیتے ہیں تاکہ لوگ پہلے سے اپنی حفاظت کا انتظام کرلیں۔ کراچی میں پچھلے دنوں دوبارہ ایسی ہی گرمی کی لہر آئی تو سوشل میڈیا پر ایک الرٹ اس طرح آیا کہ جولائی کے مہینے میں کراچی میں سو ڈگری تک گرمی پہنچنے والی ہے جس میں لاکھوں لوگوں کے مرنے کا اندیشہ ہے۔
مجھ تک یہ پیغام پہنچا تو میں نے ایک لمحے میں اسے ہنس کر ٹال دیا کہ اس طرح کی چیزیں حقیقت سے کوسوں دور ہوتی ہیں۔ پھر اگلے لمحے یہ خیال آیا کہ یہ ایسی کون سی بات ہے جو ناممکنات میں سے ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ سورج یا زمین میں سے کوئی اپنی جگہ معمولی سی بھی بدل لے تو زمین کا درجہ حرارت ناقابل برداشت ہوجائے گا اور سات ارب انسانیت تمام موجودات سمیت فنا ہوجائے گی۔ نظام شمسی کے باقی سات سیارے اس بات کا زندہ ثبوت بن کر ہمارے سامنے موجود ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ یہ صرف خدا کی ہستی ہے جس نے ہمیں ایک ایسی کائنات میں زندہ رکھا ہوا ہے جو اپنی نوعیت کے لحاظ سے زندگی کے لیے قاتل کائنات ہے۔ یہ خدا کی رحمت ہے کہ اس دنیا کی ہر چیز جو موت کا سامان ہے اسے رب العالمین نے نعمت کا دستر خوان بنارکھا ہے۔
سورج، چاند، تارے، سمندر، پہاڑ، ہوا، بارش، دن و رات کا سلسلہ غرض اس دنیا کی ہر چیز ایک عظیم نعمت ہے۔ مگر صرف تب تک جب تک کہ خدا نے اسے ایک خاص طریقے سے ہماری خدمت میں نہ لگا رکھا ہو۔ خدا ان کو بے لگام چھوڑ دے تو یہ لمحہ بھر میں انسان کو مار ڈالیں۔ کتنا عظیم ہے وہ خدا جس نے یہ کرم کر رکھا ہے اور کتنا غافل ہے وہ انسان جو اس خدا کو بھول کر جیتا ہے۔