اخلاق ۔ شمائلہ عثمان
ابو عبداللہ محمد ابن موسیٰ الخوارزمی سن 780 عیسوی میں خوارزم میں پیدا ہوئے 850 میں بغداد میں وفات پائی۔ وہ حساب، الجبرا اور جغرافیہ کے ماہر تھے۔ خاص طور پر فادر آف الجبرا کہلائے۔ انہوں نے انسان کے بارے میں ایک حساب ترتیب دیا انسان کے پاس اخلاق ہے تو ایک (1) نمبر انسان کے پاس ہے۔ خوبصورتی ہے تو ایک کے ساتھ صفر لگاؤ اور اسے دس (10) بناؤ۔ اگر دولت ہے تو ایک اور صفر لگا کر سو (100) بناؤ۔ اب اگر اخلاق کا ایک ہٹا دو تو بس بندہ صرف 00 رہ جائے گا اور صفر جتنی بھی ہوں انکی کوئی ویلیو نہیں ہوتی۔
یہ اخلاق ہے کیا؟ پیدائشی طور پر تمام اعلیٰ اوصاف انسان کے اندر موجود ہوتے ہیں لیکن ان کو عملی طور پر باہر لانا انسان کا اپنا اختیار ہے۔ یہی عملی کام اخلاق کہلاتا ہے۔ اخلاق کا تعلق کسی مخصوص دین، جماعت، فرقے، قوم یا نسل سے نہیں ہے۔ یہ ہر انسان کی جبلت میں موجود ہے۔ انسان کو اس دنیا میں مختلف ماحول اور مسائل کے ساتھ رہنا پڑتا ہے۔ منفی رویوں اور تجربات سے بھی نبر آزما ہونا پڑتا ہے۔ ان ہی منفی عوامل میں سے مثبت کو نکالنا ہی اعلیٰ اخلاق ہے۔
بعض اوقات انسان کا واسطہ ایسے حالات سے ہوجاتا ہے کہ اخلاقی اوصاف ترک کرنا ہی واحد راستہ نظر آتا ہے۔ انسان مایوسی کا شکار ہو جاتا ہے۔ ایسی ہی مایوسیوں سے نکلنے کے لیے انسان کو صبر اور ہمت سے کام لینا چاہیے۔ اگر ہر انسان منفی میں سے مثبت نکالنے کی کوشش میں لگ جائے تو یہی فی زمانہ اخلاقی جہاد ہے۔ پھر الخوارزمی کے قانون کے مطابق خوبصورتی، دولت اور حسب نسب نکال بھی دیئے جائیں تو اخلاق کا ایک ہی اسے منفرد مقام عطا کر دے گا اور یہی اس دنیا میں کامیابی کا واحد راستہ ہے۔