حج کے بعد گناہ کبیرہ اور توبہ ۔ ابویحییٰ
سوال: میرا سوال یہ ہے کہ حج ہمارے دین میں چند بنیادی فرائض میں سے ہے اور ہر مسلمان کے لیے حج کرنا ایک بڑی سعادت کی بات ہے۔صرف وہی لوگ یہ سعادت حاصل کر پاتے ہیں جنہیں خدا کی طرف سے اس کی توفیق ملتی ہے۔ دعا ہے کہ خدا ہر مسلمان کو اس کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔ لیکن اگر ایک شخص حج پر جاتا ہے اور پھر واپس آکر وہ گناہ کبیرہ کا ارتکاب کرتا ہے تو اُس کے ساتھ کیا معاملہ ہوگا؟ کیا ایسے گناہگار کو ﷲ تعالیٰ معاف کریں گے اگر وہ اپنے گناہوں کی معافی مانگے؟ کیا ﷲ تعالیٰ ایسے شخص کو کبھی زندگی میں دوبارہ حج کرنے کا موقع دیں گے؟ ایسے انسان کا آخر کیا ہوگا؟ جس طرح عام طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ حج سے واپس آکر اگر ایک شخص کی زندگی میں تبدیلی آجاتی ہے چاہے وہ زیادہ ہو یا کم تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ اُس کا حج مقبول ہو گیا۔ کیا اس بنیاد پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ ایسے شخص کا حج قبول نہیں ہوا؟ برائے مہربانی اس مسئلے پر کچھ روشنی ڈالیے اور جلد ہمیں اس بارے میں صحیح نقطہ نظر سے آگاہ کیجیے۔ شکریہ۔ (عمر لاکھانی)
جواب:حج بلاشبہ ایک عظیم عبادت ہے، بعض احادیث کی رو سے حج کے نتیجے میں گناہوں کی مغفرت کی بشارت بھی دی گئی ہے۔ ارشاد نبوی ہے:
’’جوشخص اللہ کے لیے حج کرے، پھر اس میں کوئی شہوت یا نافرمانی کی بات نہ کرے تو وہ حج سے اس طرح لوٹتا ہے، جس طرح اس کی ماں نے اسے آج جنا ہے۔‘‘(بخاری، رقم1723۔ مسلم، رقم1350)
’’عمرے کے بعد عمرہ ان کے درمیان میں ہونے والے گناہوں کے لیے کفارہ ہے اور سچے حج کا بدلہ توصرف جنت ہی ہے۔‘‘ (بخاری، رقم 1683۔ مسلم، رقم1349)
تاہم یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ حج کے بعد بھی انسان انسان ہی رہتا ہے، فرشتہ نہیں بنتا۔ کوئی شخص اگر پوری نیک نیتی کے ساتھ حج ادا کرلے تب بھی بحیثیت انسان یہ متوقع ہے کہ وہ گناہ کا ارتکاب کرسکتا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ وہ اس گناہ کے بعد توبہ کرتا ہے یا نہیں۔ سچے دل سے توبہ کرنے والا شخص گناہ نہ کرنے والے کی طرح ہے۔