عذر کی نفسیات ۔ ابویحییٰ
جم رہون (Jim Rohn) ایک امریکی تاجر، مصنف اور مقرر تھا۔ وہ 1930 میں پیدا ہوا اور2009 میں اس کا انتقال ہوا۔ اس کا ایک قول اس طرح ہے۔
If you really want to do something, you’ll find a way. If you don’t, you’ll find an excuse
مطلب یہ کہ اگر آپ واقعی کچھ کرنا چاہتے ہیں تو آپ راستہ تلاش کرلیں گے۔ اگر آپ کچھ نہیں کرنا چاہتے تو آپ بہانہ تلاش کرلیں گے۔
جب انسان کوئی کام کرنے کا فیصلہ کرلیتا ہے تو وہ بدترین حالات میں بھی اپنی ذمہ داری پوری کرنے کا راستہ ڈھونڈ ہی لیتا ہے۔ اس کی ایک سادہ مثال روزہ رکھنا ہے۔ باعمل مسلمان کو گرمیوں کے سخت گرم دن اور طویل روزے بھی پورا رمضان روزہ رکھنے سے باز نہیں رکھ پاتے۔ اسی طرح ملازمت پیشہ لوگ ہر طرح کے حالات میں آفس جاتے ہیں۔
تاہم انسان جب کچھ کرنا نہیں چاہتا تو پھر اس کی عقل اس کو فرار کے ہزار راستے سکھا دیتی ہے۔ مثلاً ایسے لوگوں کے لیے کسی اجتماعی اور فلاحی ذمہ داری کے لیے کچھ وقت یا پیسے دینے کے بجائے دس عذر پیش کرنا زیادہ آسان ہوتا ہے۔ کسی ضرورت مند یا سوالی کی مدد کے موقع پر اپنے ذاتی اور کاروباری مسائل کی تفصیل انھیں یاد آجاتی ہے۔ کسی ذمہ داری کو اٹھانے کے موقع پر اپنی دس مصروفیات کا بہانہ وہ پیش کر دیتے ہیں۔
پہلی قسم کے لوگ کسی قوم اور کسی ادارے کے لیے سب سے بڑا سرمایہ ہوتے ہیں۔ دنیا میں بھی انھیں عزت ملتی ہے اور آخرت میں بھی یہی سب سے آگے ہوں گے۔ جبکہ دوسری قسم کے لوگ دنیا میں انسانوں اور آخرت میں خدا کے سامنے بے عزت قرار پائیں گے۔