روحانی طور پر مفلس ۔ شہزاد سلیم
ترجمہ: محمود مرزا
ہم میں سے روحانی طو پر مفلس وہ لوگ ہوتے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ مال و دولت سے نوازتے ہیں تاکہ وہ اس کا کچھ حصہ دوسروں میں بانٹ سکیں لیکن وہ ایسا نہیں کرتے۔ ایسے لوگ مادی طور پر تو امیر ہو سکتے ہیں لیکن روحانی طور پر وہ غریب ہی رہتے ہیں ۔
بخل انسان کی سب سے بدترین خصلتوں میں سے ایک ہے۔ یہ خصلت انسان کو دوسروں کی ضروریات سے بے پروا کر دیتی ہے۔ یہاں تک کہ انسان کے اس رویہ کا اثر اس کے قریبی اعزاء پر بھی پڑتا ہے ۔ ایک بخیل شخص کبھی بھی اپنا مال دوسروں پر خرچ نہیں کرنا چاہتا، چاہے کسی کی ضرورت کتنی ہی بڑی ہو۔ وہ نہ صرف خود بخیل ہوتا ہے بلکہ وہ یہ چاہتا ہے کہ دوسرے بھی بخیل بن جائیں تاکہ کوئی اس کو بخیل نہ کہے ۔ یہ ایک قابلِ مذمت نفسیات ہے ۔
لیکن ہمیں اس حقیقت کو یاد رکھنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ مال و دولت ہمیشہ کے لیے اپنی تجوریوں میں محفوظ کرنے کے لیے نہیں دیا ہے۔ جو ہم خرچ کرتے ہیں وہی دراصل ہمارا حقیقی سرمایہ ہے ۔ باقی جو کچھ بھی ہم جمع کر تے ہیں وہ صرف اس دنیا کی زندگی تک ہی ہمارے ساتھ رہتا ہے ۔
بخل کا مرض اتنا شدید ہے کہ انسان کو خدا کی زبردست گرفت کا شکار بنا سکتا ہے۔ اس سے بچنے کی کوشش کرنا ہر باشعور مسلمان کی پہلی ذمہ داری ہے۔ اس کا سب سے بہتر ذریعہ قرآن مجید کی تلاوت ہے جس میں بخل کی اس برائی کی طرف بار بار توجہ دلائی گئی ہے اور اس کی شناعت کو واضح کیا گیا ہے۔ انشاء اللہ قرآن کا مطالعہ ہمیں اس مرض سے محفوظ رکھنے میں مددکرے گا۔