غزل ۔ پروین سلطانہ حنا
امّت ہوں مصطفی کی، یہ انعام دیکھیے
یہ عزّ و شرف، نعمت و اکرام دیکھیے
زادِ سفر ہو ساتھ تو پھر کوئی غم نہیں
اِس زندگی کا نقطئہ انجام دیکھیے
جو کام کر گئے ہیں، وہی ہوگئے امر
گم ہوگئے جو وقت میں ۔۔۔۔ ۔گمنام دیکھیے
جو مصلحت شناس تھے، بچ کر نکل گئے
کچھ لوگ مفت میں ہوئے بدنام دیکھیے
وہ سازشیں بھی کر کے بہت پارسا بنے
کچھ لوگ مفت میں ہوئے بدنام دیکھیے
حد سے گزر رہے ہیں یہ اربابِ اختیار
اُن کے لبوں پہ صورتِ دُشنام دیکھیے
دورِ جدید نے نئے کچھ نام رکھ لیے
ساغر، سبو، وہی ہے، وہی جام دیکھیے
خوفِ خدا تو جیسے، دلوں سے نکل گیا
ہوتے ہیں ظلم کیسے، سرِ عام دیکھیے
زینب کے قتل کیس نے سب کو رُلا دیا
سفّاکیت میں ڈوبی ہوئی شام دیکھیے
جب آپ ہم نشیں تھے تو محفل کا تھا گماں
سونے پڑے ہیں اب یہ در و بام دیکھیے
اب دل نواز صبحوں کا موسم کہاں نصیب
مصنوعی روشنی سے سجی، شام دیکھیے
اہلِ وفا کا آپ جو کرنے لگیں شمار
رنگِ حناؔ سے لکھّا میرا نام دیکھیے