سیاسی معاملات اور خدا کی پکڑ ۔ ابویحییٰ
میں جب لوگوں کو سیاسی معاملات پر رائے زنی کرتے ہوئے دیکھتا ہوں تو بصد افسوس زبان سے نکلتا ہے کہ لوگوں نے کیسے سمجھ لیا ہے کہ سیاسی معاملات خدا کی گرفت سے کوئی باہر کی چیز ہیں۔ لوگوں کی یہ غلط فہمی ہے کہ اندھے تعصب کی بنا پر اپنے کرپٹ، بے اصول اور بے ضمیر لیڈروں کا دفاع کرتے رہیں گے اور خدا ان سے کوئی پوچھ گچھ نہیں کرے گا۔
حقیقت یہ ہے کہ ہمارے ہاں اپنے تعصبات کی بنا پر لیڈروں اور جماعتوں سے اندھی عقیدت اور ان کی ہر جائز و ناجائز بات کا دفاع کرنا لوگوں نے اپنا فرض سمجھ لیا ہے۔ دور جدید میں لیڈروں کی طاقت عوام ہیں۔ اگر لیڈر ظلم کرتا ہے تو عوام میں سے بھی ان کے حمایتی کسی صورت بری الذمہ نہیں ہوسکتے۔ اگر لیڈر کرپٹ ہے تو عوام میں سے ان کا دفاع کرنے والے بھی اس کے جرم میں حصے دار ہیں۔ اگر لیڈر بے اصول، بددیانت، بے ضمیر اور عہد شکن ہے تو عوام میں سے ان کی طرف داری کرنے والے بھی ان تمام اخلاقی جرائم میں شریک ہیں۔
اس لیے جس کسی کو اپنے لیڈر اور جماعت کی اندھی حمایت کرنی ہے وہ سوچ سمجھ کر کرے۔ قیامت کے دن جب لیڈر پکڑا جائے گا تو اس کے ہر ہر حمایتی کو بھی بلا لیا جائے گا۔ اس سے پوچھا جائے گا کہ یہ شخص تمھاری وجہ سے طاقتور ہوا تھا۔ تم نے اس کے اخلاقی جرائم کے باوجود اس کی اندھی حمایت کیوں کی تھی؟
قیامت کی اس پکڑ سے بچنے کا ایک ہی راستہ ہے۔ لوگ تعصب کی بنیاد پر نہیں، اصول کی بنیاد پر کسی لیڈر کی حمایت یا مخالفت کریں۔ سنی سنائی بات، جھوٹا پروپیگنڈا، کذب و افترا کے بجائے حقائق کی تلاش کریں۔ یہ نہیں کرسکتے تو خاموش رہیں۔ورنہ اس کا امکان ہے کہ سیاسی معاملات پر رائے زنی کرتے ہوئے آپ اپنی آخرت کو بربادنہ کر بیٹھیں۔