نظام بدلنا ہوگا ۔ احسان اللہ
کل سے میرے موبائل میں نیٹ سگنل نہیں آرہے تھے۔میں بہت پریشان تھا کہ آخر کیا وجہ ہے۔ موبائل کئی بار ری سٹارٹ کیا اور سم نکال کر دوبارہ لگائی مگر نیٹ سگنل تھے کہ آنے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے۔آخربندہ نیٹ کے بغیر کتنا صبر کر سکتا ہے۔پھر میں تو نیٹ کااستعمال بھی نیک مقاصد کے لیے ہی کرتا ہوں۔مثلاًنیٹ سے سبق آموز دینی معلومات کا حصول میری اولین ترجیح ہوتی ہے۔اس کے علاوہ میں اکثر پاکستان کے چور سیا ستدانوں کی کرپشن کے خلاف اور اسلامی نظام کے حق میں لکھتا رہتا ہوں یہ میرے پسندیدہ موضوعات ہیں۔اس لیے نیٹ سگنلز کا نہ ہونا ان نیک کاموں کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا تھا۔ آخر کافی تگ و دو کے بعد پتا چلا کہ میرا وہ پڑوسی ڈی فالٹر بن گیا ہے جس کے وائی فائی کا پاسورڈ میں نے بڑی محنت سے حاصل کیا تھا۔ وہ وائی فائی کا بل ہی ادا نہیں کررہا تھا تو میرے پاس نیٹ سگنلز خاک آتے۔مجبوراً مجھے اپنی جیب سے خرچ کرکے نیٹ پیکیج کروانا پڑا۔
کہنے کا مقصد یہ ہے کہ لوگ وائی فائی کا بل تک نہیں دیتے۔غیر ذمہ داری کی بھی حد ہوتی ہے۔پاکستان ایسے لوگوں کے ہوتے ہوئے کیسے ترقی کرے گا۔ایسے لوگوں کو ڈنڈے کے زور پر سیدھا کرنا ہوگا۔نظام بدلنا ہوگا۔