رہنما اور ان کے معتقدین ۔ ابویحییٰ
مسلم لیگ اور تحریک انصاف کے درمیان بپا مادر پدر آزاد موجودہ سیاسی دنگل کا ایک دلچسپ پہلو یہ ہے کہ اس میں بہت سے مذہبی دانشور بھی بطور پارٹی شریک ہیں۔ وہ اپنے مخالف سیاسی رہنما کی مخالفت میں جب ہر حد کو عبور کر رہے ہوتے ہیں توایک عبرت انگیز واقعہ رونما ہوتا ہے۔ وہ یہ کہ ان کے معتقدین میں سے جو لوگ سیاسی طور پر ان سے مختلف رائے رکھتے ہیں ، پہلی دفعہ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے رہنما کا اصل مسئلہ حق پرستی نہیں تھا، بلکہ یہ اس کا تعصب تھا جو اس کے بے معنی الفاظ کو استدلال کے قالب میں پیش کر رہا تھا۔
اس کو ایک مثال سے سمجھیں۔ کسی سیاسی لیڈرکے خلاف اگر کوئی خاتون کسی قسم کے الزامات بغیر ثبوت کے لگائے اور تمام قرآئن اس کے الزامات کے خلاف ہوں، تب بھی ایسے رہنما ان الزامات کو اطمینان سے پھیلاتے ہیں۔ مگر اس سے کہیں زیادہ سنگین الزامات ان کے فرقے کے کسی عالم کے خلاف لگائے جائیں اور تمام قرائن یہ بتاتے ہوں کہ الزامات ٹھیک ہیں، تب بھی وہ کہتے ہیں کہ بلا ثبوت قطعی یہ الزام قابل قبول نہیں۔ پیروکار اگر مذہبی پہلو کے ساتھ سیاسی طور پر بھی رہنماؤں کے ہم نوا ہوں تو ایسی باتوں کی پروا نہیں کرتے۔ لیکن سیاسی طور پر ان کی رائے مختلف ہو تو پہلی دفعہ ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں۔
قرآن مجید یہ بتاتا ہے کہ ایسے تمام اندھے معتقدین کی آنکھیں قیامت کے دن مکمل طور پر کھول دی جائیں گی۔ جب اللہ تعالیٰ خود یہ بتائیں گے کہ تم اندھے بن کر جن لوگوں کی پیروی کر رہے تھے، وہ متعصب تھے۔ ان کی بات کسی اصول پر نہیں بلکہ ان کی ذاتی پسند و ناپسند اور تعصب پر مبنی تھی۔ اللہ تعالیٰ کے اس فیصلے کے بعد حکم ہو گا کہ ان کو بھی جہنم میں پھینکو اور ان کے اندھے پیروکاروں کو بھی دوزخ کی راہ دکھاؤ۔ جس کے بعد لیڈر اور معتقدین دونوں ایک دوسرے پر لعنت کرتے ہوئے جہنم میں دھکیل دیے جائیں گے۔
حقیقت یہ ہے کہ اس حالیہ سیاسی دنگل میں مذہبی دانشوروں کی شمولیت اس پہلو سے بڑی نعمت ہے کہ تمام مذہبی حلقوں میں موجود اندھے معتقدین کو ہمیشہ کے لیے آنکھیں بند ہونے سے قبل آنکھیں کھولنے کا ایک موقع ملا ہے۔ انھیں یہ موقع ملا ہے کہ اپنے رہنما کی بات کو اپنے جذبات کے بجائے خدا کے سچے برحق قرآن مجید کی روشنی میں دیکھنے کی کوشش کریں۔ وہ سچائی اور حق کو اپنا اصل مسئلہ بنالیں۔ حق اور سچ جہاں سے ملے اسے لے لیں۔ ان کا فرقہ، ان کا عالم ، ان کا رہنما بھی اگر حق کے خلاف ہوتو اس کا ساتھ چھوڑ دیں۔
جن لوگوں نے آج یہ کام نہیں کیا ، کل قیامت کے دن ایسے رہنماؤں اور معتقدین کا ساتھ ابدی کر دیا جائے گا ۔ مگر یہ ساتھ جہنم کی اس وادی میں ہو گا جہاں رونے اور پچھتانے کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔