رمضان، شیاطین اور وسوسے ۔ ابویحییٰ
ہم سے اکثر پوچھا جاتا ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ارشاد کے مطابق رمضان میں شیاطین بند کر دیے جاتے ہیں۔ پھر رمضان میں وسوسے اور برائی کے خیالات کیوں آتے ہیں۔ اس کی کیا وجہ ہے؟
یہ بات کہ رمضان میں شیاطین کی وسوسہ انگیزی کم ہوجاتی ہے، اس کے اثرات ایک معلوم مشاہدہ ہیں۔ لوگ جس طرح رمضان میں نیکیوں کی طرف رغبت کرتے، گناہ سے رکتے، نماز، تلاوت، نوافل، شب بیداری اور دیگر نیکیوں کا اہتمام کرتے ہیں، یہ سب اسی وجہ سے ہوتا ہے کہ لوگ شیاطین کے اثر سے نکل کر بندگی کی راہ پر چل پڑتے ہیں۔ تاہم اس کے باوجود یہ حقیقت ہے کہ وسوسے پھر بھی آتے ہیں اور برائی کا داعیہ اور برائی بھی باقی رہتی ہے۔
اس حوالے سے ایک اصولی بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ وہ یہ کہ وسوسوں سے متعلق قرآن مجید نے سورۃا لناس میں وضاحت کی ہے کہ وسوسے ڈالنے والے جنوں میں سے بھی ہوتے ہیں اور انسانوں میں سے بھی۔ چنانچہ رمضان میں شیاطین جن تو بند کر دیے جاتا ہے لیکن انسان نما شیاطین، انسانی جذبات و میلانات، نفس کی خواہشات سب اپنی جگہ باقی رہتی ہیں۔ یہی چیزیں ان وسوسوں کا ماخذ ہیں جو انسانوں کو رمضان میں بھی آتے رہتے ہیں۔
روزے کا حکم دیا ہی اس لیے گیا ہے کہ انسان اپنے اندر کے اس شیطان کو قابو میں کرے۔ چنانچہ ہمیں اپنی قوت ارادی کو استعمال میں لاتے ہوئے اپنے جذبات و احساسات کو قابو میں رکھنا چاہیے۔ جو برا خیال آئے اور منہ زور خواہش پیدا ہو اسے تقویٰ کی لگام ڈال کر قابو کرنا چاہیے۔اس کے علاوہ جو انسان نما شیاطین موجود ہیں ان کی وسوسہ انگیزی کو نظر انداز کر دینا چاہیے۔