رمضان ورک بُک – ڈاکٹر محمد عقیل
رمضان تزکیہ و تربیت کا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں اللہ تعالٰی کا خاص فضل و کرم نازل ہوتا ہے۔ زیرِ نظر ورک بُک اسی فضل و کرم سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک مسلمان کو اپنی تربیت کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے تاکہ وہ نہ صرف رمضان بلکہ دیگر گیارہ ماہ میں بھی شیطان اور نفس کے چنگل میں گرفتار نہ ہوجائے۔
پہلا حصہ: روزانہ کے سوالات
سونے سے قبل دس منٹ روزانہ اس سوالنامے کو غور سے پڑھیں اور اس کے موزوں کالم میں ٹک لگا کر جواب دیں۔
الف۔ لازمی سوالات۔ یہ حصہ دین کی ان تعلیمات پر مبنی ہے جو براہ راست یا بالواسطہ لازمی ہیں اور ان احکامات پر عمل کرنا یا ان منکرات سے بچنا لازم ہے۔ اگر ان میں سے کوئی گناہ کا فعل آپ سے سرزد ہوجائے تو اللہ سے توبہ کریں اور آئندہ نہ کرنے کا عزم کریں۔
ناقابل
اطلاق
نہیں
ہاں
سوال
نمبر
میں نے آج پانچ وقت کی نمازیں وقت پرادا کی ہیں۔
۱
میں نے اپنے ہاتھ، آنکھ، اور دیگر اعضاء کو ناجائز شہوت سے بچایا اور انکے ذریعے ناجائز جنسی لذت حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی۔
۲
میں نے اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کیا اور انکی خدمت کی ہے۔
۳
میں نے کسی سے بدکلامی یا ہاتھا پائی نہیں کی۔
۴
میں نے آج کسی سے نفرت، کینہ اور بغض نہیں رکھا ہے۔
۵
میں نے آج کئے ہوئے سارے وعدے پورے کئے ہیں۔
۶
ملازمت کے دوران وقت یا کام کی چوری نہیں کی ہے۔
۷
میں نے کوئی لغو بات، فحش لطیفہ بیان نہیں کیا ہے۔
۸
میں نے کوئی اہم خبر ای میل ، بات چیت یا ایس ایم ایس یا دیگر ذرائع سے تصدیق اور تحقیق کئے بغیر آگے نہیں پہنچائی ہے۔
۹
میں نے لوگوں کے عیوب اور معاملات کا بلاجواز کھوج نہیں لگایا ہے۔
۱۰
میں نے رشتے داروں یا ساتھیوں سے متعلق بد گمانی نہیں کی ہے۔
۱۱
میں نے آج غیبت نہیں کی ہے۔
۱۲
میں نے آج کسی پر طنز و تشنیع نہیں کی۔
۱۳
میں نے آج کسی سے حسد نہیں کیا۔
۱۴
میری بات چیت، لباس، چال ڈھال اور عادت و اطوار سے تکبر کا اظہار نہیں ہوا ہے۔
۱۵
میں نے آج کسی کا مذاق نہیں اڑایا ہے۔
۱۶
میں نے آج کسی کو برے نام ، لقب یا چڑ سے نہیں پکارا ہے۔
۱۷
آج غصہ آنے کی صورت میں زبان اور روئیے کو قابو میں رکھا ہے۔
۱۸
میں نے کسی پر تہمت ، بہتان یا جھوٹا الزام نہیں لگایا ہے۔
۱۹
کسی کے طلب کرنے پر عام استعمال کی شے استعمال کے لیے دے دی تھی۔
۲۰
میں نے آج جھوٹ نہیں بولا۔
۲۱
میں نے کوئی اللہ کی رضا کا کام بلا جواز لوگوں کے دکھانے کے لئے نہیں کیا۔
۲۲
میں نے آج جوا یا سٹہ نہیں کھیلا۔
۲۳
میں نے رشوت، فراڈ یا دیگر نا جائز طریقوں سے مال کمانے کی کوشش نہیں کی۔
۲۴
میں نے ایک دوکاندار کی حیثیت سے ناپ تول میں کمی ، ملاوٹ ، ذخیرہ اندوزی یا حرام اشیاء کی تجارت نہیں کی۔
۲۵
میں نے حیا کا خیال رکھا اور نگاہوں کی حفاظت کی۔
۲۶
میں نے ریاست کے بنائے ہوئے قوانین(مثلا ٹریفک، ٹیکس کی ادائگی، شہریت کے قوانین وغیرہ) کی پابندی کی۔
۲۷
میں نے ٹی وی، انٹرنیٹ یا کسی اور ذریعے سے اپنی نگاہوں، کانوں اور سوچوں کو آلودہ نہیں کیا۔
۲۸
میں نے آج کسی کا دل نہیں دکھایا۔
۲۹۔
ان ہدایات کے علاوہ میں نے کوئی دیگر گناہ کا کام نہیں کیا۔
۳۰
ب۔ اختیاری سوالات۔ یہ حصہ دین کی ان تعلیمات پرمبنی ہے جو اختیاری ہیں۔ لیکن ان پر عمل کرنا ایک بڑی سعادت کی بات ہے اور یہ اللہ سے قربت کا ایک بڑا ذریعہ ہیں.
ناقابل
اطلاق
نہیں
ہاں
سوال
نمبر
میں نے آج قرآن کا کچھ حصہ پڑھا (قرآن کا ترجمے سے سمجھ کر پڑھنا ہی افضل ہے)۔
۱
میں نے آج تراویح پڑھی۔(کچھ علماء کے نزدیک تراویح کا پڑھنا لازمی عبادت اور سنت موکدہ ہے)۔
۲
میں نے تہجد کی نماز پڑھی۔
۳
میں نے آج اللہ کی راہ میں مال خرچ کیا (جیسے صدقہ دینا، روزہ کھلوانا)۔
۴
میں نے آج کسی اسلامی کتاب کا مطالعہ کیا یا اسلامی پروگرام دیکھا۔
۵
میں نے آج قرآن کی کوئی نئی سورت یا آیت یاد کی۔
۶
میں نے تمام نمازیں باجماعت مسجد میں ادا کیں(کچھ علماء کے نزدیک جماعت سے نماز پڑھنا سنت موکدہ ہے)۔
۷
دوسرا حصہ: ہفتے وار سوالات
رمضان میں ہر ساتویں دن ان سوالات کے جواب بیان کریں.
ناقابل
اطلاق
نہیں
ہاں
سوال
نمبر
میں نے جمعے کی نماز مسجد میں ادا کی(صرف مردوں کے لئے)۔
۱
میں نے گذشتہ ہفتے اپنی غلطیوں کی نشان دہی کی اور اللہ سے ان پر توبہ کی۔
۲
میں نے ہر گناہ یا کوتاہی پر توبہ کے ساتھ جرمانہ بھی ادا کیا یعنی کچھ صدقہ دیا یا اضافی نفل نمازیں پڑھیں۔
۳
میں نے اپنی غلطیوں کو سُدھارنے کی کوشش کی۔
۴
میں نے اپنے بہن بھائی اور دیگر عزیز و اقارب کی خیریت معلوم کی بالخصوص کمزور رشتے داروں کی۔
۴
اپنی مصروفیت کے با وجود میں بحیثیت ماں یا باپ اپنی اولاد کی تربیت کے لیے وقت نکالتا اور اسلامی اصولوں پر تربیت کرتا ہوں۔
۵
تیسرا حصہ: پندرہ دن بعد کے سوالات
رمضان کے پندھرویں دن ان سوالات کے جواب بیان کریں۔
ناقابل
اطلاق
نہیں
ہاں
سوال
نمبر
میں نے کم از کم آدھا قرآن پڑھ لیا ہے(قرآن سمجھ کر پڑھنا ہی افضل ہے)۔
۱
میں نے اپنی خامیوں پر آدھا قابو پالیا ہے۔
۲
میں نے قرآن کا کچھ نیا حصہ ترجمے کے ساتھ یاد کیا ہے۔
۳
چوتھا حصہ: آخری رمضان یا انتیسویں شب کے سوالات
رمضان کے آخر میں یا آخری طاق شب کو ان سوالات کے جواب بیان کریں۔
ناقابل
اطلاق
نہیں
ہاں
سوال
نمبر
میں نے تمام گناہوں سے آگاہی حاصل کرکے ان سے توبہ کرلی ہے۔
۱
میں نے قرآن کم از کم ایک مرتبہ ختم کرلیا ہے(قرآن سمجھ کر پڑھنا ہی افضل ہے)۔
۲
میں نے پانچوں طاق راتوں میں جاگ کر اللہ کی عبادت کی ہے۔
۳
میں اپنے نفس کی خواہشات پر قابو پانے میں کامیاب ہوگیا ہوں۔
۴
میں عہد کرتا ہوں کہ رمضان کے بعد بھی گناہوں سے بچوں گا اور احکامات پر عمل کروں گا۔
۵
پانچواں حصہ: اسائنمنٹ و ہدایات
الف۔ عام روزے داروں کے لئے۔
١۔رمضان میں کم از کم پانچ اضافی ٹارگٹ طے کریں اور ان کے حصول کا طریقہ کار لکھیں۔
۲۔ ان گناہوں کی فہرست لکھیں جو آپ عام دنوں میں کرتے ہیں لیکن روزے کی حالت میں نہیں کرتے۔
۳ ۔ ان گناہوں /نافرمانیوں کے نام لکھیں جو آپ روزے کی حالت میں بھی کرتے ہیں یا کررہے ہیں۔
۴۔آپ کو جتنی بھی سورتیں یاد ہیں ان سب کا اردو ترجمہ یاد کریں اور کسی کو سنائیں یا لکھ کر ٹیسٹ کریں۔
ب۔ رات جاگنے والوں کے لئے
۱۔ کوشش کریں کہ رات تنہائی میں گذاریں۔ نفل نماز سکون سے پڑھیں اور جتنی لمبی سورتیں یاد ہوں وہ قیام کی حالت میں پڑھیں۔
۲۔ کچھ علماء کے نزدیک نماز کی حالت میں قرآن ہاتھ میں لے کر پڑھنا درست ہے، چنانچہ اس سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔
۳۔ سجدے میں طویل دعائیں مانگیں۔ کچھ علماء کے نزدیک اپنی مادری زبان میں بھی سجدے میں دعائیں مانگی جاسکتی ہیں۔
۴۔ نماز کے علاوہ بھی دعا کریں۔ دعا کا مطلب صرف رزق کی کشادگی، دنیاوی ترقی اور مادی وسائل کا حصول ہی نہیں بلکہ اس کا مطلب اللہ کو دل سے پکارنا ہے۔ چنانچہ اللہ یعنی رب سے باتیں کریں، اسکی حمد و ثنا کریں، اسے زندہ سمجھتے ہوئے کلام کریں، اسے اپنے سامنے محسوس کریں اور خود کو ایک حقیر غلام سمجھتے ہوئے اس کے سامنے اپنا وجود ڈال کر بھیک مانگیں۔ آج کی رات کوئی بھکاری خالی ہاتھ نہیں جائے گا۔
۵۔ گناہوں کو یاد کریں، ان پر رو کر معافی طلب کریں۔ آئندہ نہ کرنے کا عہد کریں۔
۶۔ اس کے علاوہ قرآن کی تلاوت ترجمے اور تفسیر کے ساتھ کریں۔
۷۔ مسنون تسبیحات کو گن کر یا بغیر گنے پڑھیں اور اس دوران اللہ کی صفات کا تصور کرتے رہیں۔
۸۔ جنت، دوزخ، اللہ کی بادشاہی، رحم، جلال اور دیگر خوف و طمع کی چیزوں کا تصور کریں تاکہ خشیت پیدا ہو۔
۹۔ کائینات کی تخلیق پر غور کریں اور اللہ کی خلاقی، قدرت اور حکمت کو تصور میں بیان کریں۔
ج۔ اعتکاف کرنے والوں کے لئے
۱۔ اوپر بیان کی ہوئی ہدایات کے علاوہ ان اضافی گذارشات پر بھی عمل کریں۔
۲۔ قرآن کا ترجمہ، تفسیر، نبی کریم صلی ﷲ علیہ وسلم کی سیرت پر کوئی کتاب (جیسے الرحیق المختوم) اور تسبیحات کی کتاب ( جیسے حصن حصین) وغیرہ ضرور ساتھ لے کر جائیں۔
۳۔ روزانہ نوافل کا اہتمام کریں اور لوگوں سے غیر ضروری بات چیت سے پرہیز کریں۔
۴۔ ماضی میں کیا کھویا اور کیا پایا، اس کا ایک جائزہ لیں اور خاص طور پر اس جائزے کو لکھ کر کریں تو بہتر ہے۔
۵۔ ماضی کی کوتا ہیوں کی فہرست بنائیں اور ان کا تجزیہ کریں۔
۶۔ مستقبل کا لائحقہ عمل طے کریں کہ کس طرح اللہ کے احکامات پر عمل کرنا اور گناہوں سے نجات پانی ہے۔
۷۔ مسجد میں ہونے والے دروس میں شرکت کریں نیزمسجد میں علماء اور اہل علم کی صحبت سے فائدہ اٹھائیں۔
۸۔ کم از کم ایک مرتبہ قرآن ترجمہ و تفسیر کے ساتھ ضرور ختم کریں۔
۹۔ رات جاگنے یا عبادت کی کثرت کی بنا پر نفس پر غیر ضروری جبر نہ کریں کہیں طبیعت خراب ہوجائے اور فرائض کی ہمت بھی نہ رہے۔