قیادت کے قابل بننے کے 7 سائنسی اصول ۔ پروفیسر ضیا زرناب
تاریخ کا سب سے بڑا سچ یہی ہے کہ دنیا بھر میں جن قوموں نے اپنی حالت بدلی اور وہ دنیا میں اپنا مقام بنانے میں کامیاب ہوئی ہیں، اگر آپ اُن کی تاریخ کا سرسری جائزہ بھی لیں گے تو آپ کو پتا چلے گا کہ ان خوش نصیب قوموں کو اچھے قائد اور رہنما ملے تھے جنہوں نے اس قوم کی کایا ہی پلٹ دی اور ان کو ممتاز، باوقار اور ترقی یافتہ قوموں کی صف میں لا کھڑا کیا ہے۔
وہ بدقسمت قومیں اور معاشرے جن کا زوال کمال میں نہیں بدل رہا، اُن کو اعلیٰ قائد اور پیشوا میسر نہیں آئے۔ اُن کی ناکامیوں اور زوال کی داستانوں میں نااہل لیڈروں کا کردار بہت زیادہ ہوتا ہے۔
ایک اچھا قائد بننے کے لیے جدید سائنسی تحقیق اور تجربے پر مبنی مندرجہ ذیل سات اصولوں پر عمل کرنا بہت ضروری ہے۔ فرد پر لازم ہے کہ وہ ان پر عمل کرے تا کہ اُس میں قائدانہ صلاحیت پیدا ہو سکے۔ کیونکہ اب یہ تسلیم شُدہ سائنسی حقیقت ہے کہ اعلیٰ قیادت ایک ہنر اور صلاحیت ہے کہ جسے سیکھا جا سکتا ہے۔
خود اچھے پیروکار بنیں
زندگی صرف ان لوگوں کو بڑا بناتی ہے جو قیادت سے پہلے اچھا پیروکار بننا سیکھ جاتے ہیں۔ ہر قائد کبھی نہ کبھی ایک پیروکار رہا ہوتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ آپ اپنے قائد کے احکام بجا لائیں تا کہ جب آپ قائد بنیں تو دوسرے آپ کی بات مانیں۔ اچھی ٹیم وہی ہوتی ہے جو اپنے قائد کو منتخب کرنے سے پہلے اچھی طرح جانچ پرکھ لیتی ہے مگر اس کے بعد اس کے حکم کی تعمیل میں ہی اپنی بقا تصور کرتی ہے۔ قائد بھی اپنی ٹیم کا چناؤ سوچ سمجھ کر کرتا ہے، پھر ان کی سنتا ہے اور بعد ازاں انہیں بڑے مقصد کے لیے تیار کرتا ہے۔
جب آپ کسی کی قیادت میں کام کر رہے ہوں تو ٹیم بنانے کا عمل، اس کی حرکیات، ترجیحات اور عمل کا بغور مشاہدہ کریں اور یہ جانیں کہ لیڈر یعنی قائد ان پر کیسے اثر انداز ہوتا ہے؟ کیسے انہیں بڑے مقصد کی طرف نہ صرف مائل کرتا ہے بلکہ ان کے جیت کے جذبے کو کیسے مزید اُبھارتا ہے؟ قائد کی کون سی صفات لوگوں میں اس کے مرتبے اور مقام کو بڑھاتی ہیں؟ ان تمام اُمور کا وسعتِ قلب اور گہرائی سے مشاہدہ اور مطالعہ ہی آپ کو آنے والے کل کا بہترین قائد بنائے گا۔ اس لیے بطور پیروکار اپنی صلاحیتوں کا بھرپور اور بدرجہ اُتم استعمال نہ صرف آپ کی قابلیت میں اضافہ کرے گا بلکہ آپ کی قائدانہ صلاحیتوں کو بھی چار چاند لگا دے گا۔
خود اعلیٰ مثال بنیں
اپنے کردار اور گفتار میں کوئی فرق نہ آنے دیں اور زندگی اس طرح گزاریں کہ لوگ آپ کی مثال دیں۔ ہزاروں مکالموں اور مباحثوں سے زیادہ ایک چھوٹا سا عمل اپنے اندر یہ قوت رکھتا ہے کہ لوگ نہ صرف اس پر توجہ دیں بلکہ اسے اپنی عملی زندگی کا حصہ بنا لیں۔ جو کہیں وہی عملی طور پر خود کریں کہ دنیا اور آخرت کی تمام بھلائیاں اس میں پوشیدہ ہیں۔ پہلے وہ خود کریں جس کی توقع آپ دوسروں سے کرتے ہیں۔
مثال کے طور آپ چاہتے ہیں کہ دوسرے سب لوگ ایمانداری اور اخلاص سے کسی بھی کام کو سرانجام دیں تو پہلے یہ دوسروں کو کر کے دکھائیے پھر اس کی توقع کریں، ورنہ آپ لوگوں کے لیے مثال نہیں عبرت کا نمونہ بن کر رہ جائیں گے۔
زندگی میں بانٹنا اور مل جُل کر جینا سیکھیں
دوسروں کو برداشت نہیں بلکہ محبت سے ساتھ رکھنا شروع کر دیں۔ آپ کو اپنی زندگی خوبسے خوب تر لگنے لگے گی۔ دوسروں کے ساتھ خوشیاں ہی نہیں وقار، عزت اور شہرت بھی بانٹنا شروع کریں۔ کیونکہ ہم مانیں یا نہ مانیں دنیا کی کوئی بھی بڑی کامیابی دوسروں کی مرہونِ منت ہوا کرتی ہے۔ جب آپ دوسروں کے لیے اعلیٰ معیار اور ارفع اقدار کی مثال بن جائیں گے تو دوسروں کو نظم و ضبط میں لانا اور بطور ٹیم ان سے کام لینا آپ کے لیے بہت آسان ہو جائے گا۔
اپنے رول ماڈل اور منزل کا واضح تعین کریں
آپ نے زندگی میں کیا کرنا ہے اور آپ کی منزل کیا ہے؟ اس کا واضح تعین کر لیں اور اس کے لیے درکار حکمتِ عملیوں اور اقدام کو بھی لکھ لیں تا کہ آپ اپنے ہر قدم پر اپنا بے لاگ تجزیہ اور بے رحم احتساب کر سکیں۔
یہ دیکھا گیا ہے کہ اکثر لوگ اوائل عمری میں ہی کسی نہ کسی فرد کو اپنا ہیرو یا آئیڈیل بنا لیتے ہیں۔ پھر ان کی زندگی میں اس فرد جیسا بننا ایک عزم اور مقصد کی حیثیت حاصل کر جاتا ہے۔
اگر آپ کی خواہش ہے کہ آپ مستقبل میں اپنی ٹیم، گروہ یا قوم کی قیادت کریں تو فوری طور پر کسی ایسے فرد کو اپنا رول ماڈل بنا لیں جو اس کام کو احسن طریقے سے سرانجام دے چکا ہو یا اُس میدان میں عملی طور پر کامیاب ہوچکا ہو۔
پھر اِس فرد کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کریں اور اس کی باتوں، انداز، اور رہن سہن کو اس قدر نقل کریں کہ اصل کا گمان ہونے لگے۔ کچھ عرصے بعد آپ دیکھیں گے کہ آپ کو اس فرد میں بھی خامیاں اور کمزوریاں نظر آنے لگیں گی اب آپ کا اصل کام اور امتحان شروع ہوگیا ہے کہ ان خامیوں کو اپنی ذات اور شخصیت کا حصہ نہ بننے دیں۔ اپنی ذات کی خوبیوں میں اور بہتری لائیں تاکہ جب آپ کے کندھوں پر قیادت کا بوجھ پڑے تو آپ کی شخصیت کی پُختگی اور کردار کی مضبوطی کی لوگ گواہی دیں اور قائد کی حیثیت سے آپ کو تسلیم کرنے میں ذراتامل کا شکار نہ ہوں۔
کسی قابل فرد کو اپنا استاد بنا لیں
کسی قابل اور معتبر فرد کو اپنا اُستاد، مشیر، گرو، کوچ ضرور بنا لیں۔ آج کل مہارت کا زمانہ ہے اور دنیا کے ایک میدان میں سکہ بند عالم یا ماہر زندگی کے کسی دوسرے میدانِ عمل میں جاہل ہے۔
ہر فرد کے پاس ہر طرح کی صلاحیت نہیں ہوسکتی۔ اس لیے کسی نہ کسی کو اپنا رہبر یا مرشد ضرور مان لیں۔ اُن سے سیکھیں، وقتاً فوقتاً ان کے پاس جا کر یا پھر کسی بھی ذریعے سے ان کی مجلس میں حاضر ہوں تا کہ اپنی اصلاح اور تعلیم وتربیت کو یقینی بنا سکیں۔
اپنی ذاتی ترقی کو مسلسل جاری رکھیں
اپنی ذات میں بہتری لانے کے عمل کو ساری زندگی جاری و ساری رکھیں۔ یہ آپ کی دنیا میں وہ سرمایہ کاری ہے کہ جس کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔ خود کو بہتر کرنے پر لگنے والے پیسوں کو کبھی ضائع مت جانیں۔ بلکہ یہ تو وہ سرمایہ کاری ہے جو تگنی، چوگنی ہو کر واپس آتی ہے۔
فضول ٹی وی ڈراموں اور ٹاک شوز دیکھنے میں اپنا وقت برباد نہ کریں۔ اپنی شخصیت اور خاص طور پر قیادت کی صلاحیت میں اضافے کے لیے ٹریننگ پروگرامز، ورکشاپس، لیکچرز اور سیشنز میں باقاعدگی سے جائیں اور لگاتار سیکھنے کو اپنی زندگی کا مشن بنا لیں۔
یہ مت بھولیں کہ اپنے آپ کو بہتر بنانے کی کوئی حد نہیں ہے اور اس سفر میں ہر منزل ایک نئے سفر کا پتا دیتی ہے۔ مقصد کو سامنے رکھ کر اپنے ہر کام کو اس کی پیروی میں لگا دیں۔
ہر روز کو گزرے دن سے بہتر بنائیں
اپنی دلچسپیوں کو بدلتے رہیں تا کہ آپ نئی نئی مہارتوں اور صلاحیتوں کو سیکھ سکیں۔ نئے کاموں کو کر کے اور نئے لوگوں سے مل کر اپنی قوتِ برداشت کو آزمائیں اور بڑھائیں۔ نئے نئے میدان فرد کو نت نئی صلاحیتوں سے روشناس کراتے ہیں۔
اپنی ذات کو وقت دیں اور اس پر سرمایہ لگائیں تا کہ جسمانی اور ذہنی ترقی آپ کا مقدر بن سکے۔ اس کے لیے نئے نئے تجربے کرنے سے مت گھبرائیں اور اپنی شخصیت کی نشوونما اور ترقی پر کسی بھی صورت کوئی بھی سمجھوتہ نہ کریں۔ ورنہ کچھ عرصے میں آپ کے پاس کچھ نیا کہنے اور کرنے کو نہیں ہوگا جو کسی بھی فرد کی ناکامی کی طرف پہلا قدم ہوتا ہے۔ اس کے لیے آن لائن اچھی یوٹیوب ویڈیوز ضرور دیکھا کریں تا کہ آپ کی بصیرت میں اضافہ ہوسکے۔
گفتگو کا ہنر سیکھیں
قیادت کا وہ بنیادی وصف کہ جس سے دوسرے لوگ بہت جلد اور بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں گفتگو کا ہنر ہے۔ گفتگو سے مراد یہ ہے کہ آپ اپنے پیغام کو دوسروں تک الفاظ و حرکات کی مدد سے کیسے پہنچاتے ہیں اور اس عمل کو غلطیوں اور غلط فہمیوں سے کتنا بچا سکتے ہیں۔
اگر آپ مستقبل میں کسی بھی درجے پر قیادت کے خواہشمند ہیں تو آپ کے لیے لازمی ہے کہ آپ عموماً دوسروں سے بات چیت کرنا سیکھیں اور خصوصاً یہ جانیں کہ دوسروں کو قائل کیسے کیا جاتا ہے؟ آپ کو یہ بھی جاننا ہوگا کہ دوسروں پر اپنی رائے ٹھونسنے کے بجائے انہیں کس طرح اس بات پر آمادہ کیا جاتا ہے کہ وہ آپ کی بات کو دلجمعی سے سُنیں اور پورے جوش و خروش سے مانیں؟
دوسروں کی بات کو پوری توجہ اور یکسوئی سے کیسے سُنا جاتا ہے اور بغیر کوئی رائے قائم کیے ان کی بات کی تہہ تک کیسے پہنچا جاتا ہے؟ دوسروں سے بحث و مباحثے میں اُلجھے بنا کیسے اپنی توجہ کو مقاصد کے حصول پر مرکوز رکھا جاتا ہے؟ یہ سب باتیں گفتگو اور تقریر کے فن سے تعلق رکھتی ہیں جسے ہر دور کے لیڈر کے لیے سیکھنا ضروری تھا، ہے اور رہے گا۔ لیڈر کا گفتگو کا دلنشین انداز اس کے مجموعی تاثر اور شخصیت کی اثر پذیری کو بہت زیادہ بڑھا دیتا ہے۔ اس لیے آپ کو بھی گفتگو اور تقریر کے فن سے آشنائی اور پھر اس میں مَلکہ حاصل کرنا چاہیے تاکہ آپ مستقبل میں ایک بڑے قائد کے طور پر اُبھر سکیں۔
کتاب سے اُٹوٹ رشتہ قائم کریں
دنیا کے بڑے بڑے قائدین کی زندگی میں ایک چیز جو آپ کو یکساں اور پوری شدت کے ساتھ نظر آئے گی وہ اِن لوگوں کی کتاب سے محبت ہوتی ہے۔ اسی لیے تو لوگ اِن کی اپنی زندگی پر کتاب یعنی آٹو بائیوگرافی کو پڑھنا پسند کرتے ہیں۔ بعض اہل ِعلم حضرات کا اس بات پر کامل یقین ہے کہ کتابیں ہی تو اِن لوگوں میں قیادت کی صلاحیت کو نہ صرف پیدا کرتی ہیں بلکہ اِسے جِلا بخشتی ہیں۔ کتاب سے رشتہ جوڑے بغیر قیادت کا اہل بننا آپ کا خواب تو ہوسکتا ہے مگر حقیقت کبھی نہیں بن سکتا۔ آج بھی تعلیم و تربیت کا ایک اہم ترین ذریعہ کتاب ہی ہے۔
ایک ہفتے میں ایک کتاب ورنہ ایک ماہ میں تو ہر صورت ایک کتاب پڑھنا اَپنے آپ پر فرض قرار دے لیں۔ کتاب اپنے میدانِ عمل کے معروف اور مستند مصنف کی ہی پڑھیں تاکہ آپ کو اپنے علم پر بھروسا ہو اور آپ کی معلومات مستند ہوں۔ سال میں 12 سے کم کتابیں پڑھنے والے لوگ اپنے اداروں میں ترقی اور کامیابی کی دوڑ میں دوسروں سے بہت پیچھے رہ جاتے ہیں۔ ہر میدان میں ہر روز لاکھوں نئے صفحات اور تحریریں لکھی جارہی ہیں اور ماہرین اپنا علم اگلی نسلوں تک پہنچا رہے ہیں۔ آپ اپنے حصے کا علم اور آگہی روزانہ کی بنیاد پر مستند کتابوں اور جرائد سے حاصل کریں تاکہ آپ کامیاب لوگوں کی پہلی صفوں میں اپنی جگہ بنا سکیں۔
[بشکریہ: دنیا میگزین]