سانحہ پیرس اور آخری جنگ ۔ ابویحییٰ
پیرس میں کل شب سوا سو سے زائد لوگوں کی ہلاکت کا واقعہ ہر پہلو سے افسوسناک ہے۔ ہم دین اسلام کے پیرو ہیں جو ایک انسانی جان کے زیاں کو بھی تمام انسانیت کا قتل سمجھتا ہے۔ اس لیے انسانیت کے ہر قتل پر ہمارا دل رنج و افسوس سے بھر جاتا ہے۔
پیرس میں ہونے والا قتل عام اسی شیطانی منصوبے کا حصہ ہے جسے میں نے بہت تفصیل سے اپنے نئے ناول آخری جنگ میں بیان کیا ہے شیطانی قوتیں اپنے اس مشن میں بالکل یکسو ہیں کہ اسلام کا پیغام انسانیت تک نہ پہنچنے پائے۔ اس کا آسان ترین طریقہ یہ ہے کہ مسلمانوں اور غیر مسلموں کے درمیان شدید نفرت اور انتقامی جذبات پیدا کر دیے جائیں۔ یہ واقعات اسی نفرت کو پھیلانے کی ایک کڑی ہیں۔ تاہم شیطان اپنے اس مشن میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔ اللہ نے چاہا تو اس کا دین دنیا کے ہر انسان تک پہنچ کر رہے گا۔
تاہم جو چیز انتہائی خوفناک ہے وہ یہ کہ اس پورے عمل میں شیطان مسلمانوں میں سے بعض نادانوں کو استعمال کر رہا ہے۔ وہ اسلام کے نام پر نفرت اور بے گناہوں کے قتل کو جائز قرار دے رہے ہیں۔ اللہ کے دین کو اگر امت مسلمہ ہی بدنام کرنے لگے اور باقی لوگ خاموش رہیں تو یہ اللہ سے غداری کا وہ جرم ہے جس کی سزا تاریخ میں دو دفعہ یہود کو اور ایک دفعہ مسلمانوں کو مل چکی ہے۔ یہ سزا جب بھی آتی ہے، لاکھوں اور کروڑوں لوگ مارے جاتے ہیں۔ قرآن کریم اس باب میں بالکل واضح ہے کہ اس سزا میں گناہ گار اور بے گناہ میں کوئی فرق نہیں کیا جاتا۔ کیوں کہ جو خاموش رہتے ہیں وہ اس جرم میں برابر کے شریک ہوتے ہیں۔ آج اگر ہم خاموش رہے تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں اللہ کے قہر سے نہیں بچا سکتی۔ میری کتاب آخری جنگ اپنی قوم کو خدا کے اس قہر سے بچانے کی ایک کوشش ہے۔ کاش مسلمان شیطان کی اس چال کو سمجھ لیں اور قہر الٰہی کی زد میں آنے سے بچ جائیں۔