Take a fresh look at your lifestyle.

نفسیات اور قرآن ۔ ابویحییٰ

عالمی ادارہ برائے صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دو کروڑ چالیس لاکھ افراد کو نفسیاتی علاج کی ضرورت ہے۔ یہ کل آبادی کا دس فی صد لوگ ہوئے۔ دوسری طرف حال یہ ہے کہ تقریباً پانچ لاکھ افراد کے لیے صرف ایک ماہر نفسیات موجود ہےجو دنیا بھر میں مریضوں اور معالج کا سب سے کم تناسب ہے۔

ادارے کی رپورٹ اپنی جگہ مگر جس معاشرے میں ہم رہتے ہیں اسے دیکھ کر تو اندازہ ہوتا ہے کہ نفسیاتی مسائل کا شکار لوگوں کی تعداد دس فی صد نہیں بلکہ نارمل رہ جانے والے لوگوں کی تعداد دس فی صد ہے اور نوے فی صد کو نفسیاتی مدد کی ضرورت ہے۔ ہماری اس صورتحال کی وجہ مہنگائی، غربت، بے روزگاری، رشتوں کا نہ ملنا، سیاسی ابتری اور مجموعی بے یقینی جیسے عوامل ہیں۔ تاہم وجہ کوئی بھی ہو ہم ایک بہت مشکل صورتحال سے دوچار ہیں۔

ایسی صورتحال میں جو چیز فوری طور پر اس مسئلے کو بڑی حد تک کم کرسکتی ہے، وہ قرآن مجید کی زندہ تعلیمات ہیں۔ یہ تعلیمات محض نظریہ نہیں بلکہ اس خدا کا تعارف ہیں جو زندہ، سمیع و علیم اور ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ اس خدا نے یہ دنیا امتحان کے لیے ضرور بنائی ہے، مگر وہ اس عرصہ میں کہیں اور نہیں چلا گیا ہے بلکہ سب دیکھتا اور سنتا ہے۔

اُس خدا سے اگر کوئی شخص متعلق ہوجائے، اپنی ہر مشکل کو اُس کے حوالے کر دے، اس کی رحمت پر بھروسا کرنا سیکھ لے اور اس کی مرضی کی زندگی گزارنا شروع کر دے تو پھر ایسے شخص کے لیے خدا کبھی غیر جانبدار نہیں رہتا۔ وہ عرش سے فرش پر آکر اپنے بندے کو بچا لیتا ہے۔ اس کی مشکلات حل کر دیتا ہے یا اسے سکون قلب دے دیتا ہے۔ ایسے بندےکو کوئی بھی مرض ہوسکتا ہے، مگر وہ کبھی کسی نفسیاتی عارضے کا شکار نہیں ہوسکتا۔