نبی کریم کا سچا پیرو ۔ ابویحییٰ
قرآن مجید کی سورۃ القصص آیت 49 میں ایک ایسی بات کہی گئی ہے جو مذہب کی تاریخ میں کہی گئی ایک انتہائی غیر معمولی بات ہے۔ یہ آیت جس سلسلہ کلام میں آئی ہے وہ یہ ہے کہ کفار کہتے تھے کہ ہم قرآن اور تورات دونوں کو الفاظ کی جادو گری سمجھتے ہیں اور ہم ان دونوں کے منکر ہیں۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ اس کے جواب میں کہتے ہیں کہ اگر تم قرآن مجید کو کسی دلیل کی بنیاد پر غلط سمجھتے ہو تو اللہ کے پاس سے کوئی ایسی کتاب لے آؤ جو ان دونوں کتابوں سے زیادہ ہدایت دینے والی ہو۔ ہمارا نبی اس کی پیروی کر لے گا۔
حقیقت یہ ہے کہ اللہ کا نبی آخری سچائی پر کھڑا ہوتا ہے۔ اسے کہیں اور سے سچائی کو پانے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ وہ عالم کے پروردگار سے ہدایت پاتا ہے جو سراپا حق ہے۔ لیکن اس کے باوجود اللہ تعالیٰ نے کفار سے یہ کہا کہ تم زیادہ درست بات لے آؤ، ہمارا نبی اس کی پیروی کر لے گا۔
یہ بات آج کے مسلمانوں کے لیے بھی ایک اصولی ہدایت ہے۔ وہ یہ کہ مسلمانوں کو ہمیشہ زیادہ درست بات کی تلاش میں رہنا چاہیے۔ اس وقت دنیا میں یہ حیثیت قرآن مجید کے سوا کسی اور کتاب کو حاصل نہیں ہے۔ خاص طور پر مسلمانوں کے لیے جو خود یہ مانتے ہیں کہ قرآن مجید اللہ کی آخری اور محفوظ کتاب ہے۔ اس سے زیادہ صحیح بات اب کہیں نہیں مل سکتی۔ چنانچہ مسلمانوں کے لیے لازمی ہے کہ وہ ہر اختلاف کی شکل میں صحیح بات کی تلاش میں قرآن مجید سے رجوع کریں اور اسی کی پیروی کریں۔ چاہے وہ ان کے تعصبات کے خلاف ہو، چاہے وہ ان کی خواہشات کے خلاف ہو۔ جس نے یہ رویہ اختیار کیا وہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سچا پیرو ہے ، ورنہ وہ کفار مکہ کا پیرو ہے۔