میں نمازی کیسے بنا؟ ۔ ڈاکٹر عرفان شہزاد
نماز باجماعت کی عادت مجھے بچپن سے پڑ گئی تھی۔ اور اس کی وجہ ایک ایسے مہربان کی مہربانی تھی، جس کا چہرہ بھی مجھے یاد نہیں۔
ہوا یہ کہ مجھے گھر سے تلقین کی جاتی تھی کہ مسجد میں جا کر نماز پڑھو، لیکن میری طبیعت کچھ زیادہ حساس واقع ہوئی تھی۔ مجھے یہ گوارا نہیں تھا کہ کوئی مجھے ڈانٹ کر اگلی صف سے نکال دے، یا میرا بازو پکڑ کر زبردستی مجھے پچھلی صف میں لا کھڑا کرے گویا مسجد آکر میں نے کوئی جرم کر ڈالا ہو۔ مجھے ڈر لگتا تھا کہ مجھے اپنے سے اگلی صف میں دیکھ کر کوئی بزرگ چلانا نہ شروع کر دیں کہ نابالغ بچے کو آگے کھڑا کرنے سے بالغوں کی نماز نہیں ہوتی۔ اب میری وجہ سے کسی کی نماز نہ ہو، یہ کتنا بڑا گناہ ہے۔ چنانچہ میں مسجد میں نماز پڑھنے نہ جاتا اور گھر میں ہی امی اور بہنو ں کے ساتھ نماز پڑھتا۔ اس پر بھی مجھے باتیں سننی پڑتیں اور مجبور کیا جاتا کہ مسجد جاؤ۔ آخر ایک دن میں نے اللہ سے ایک کمٹمنٹ کی: میں نے دعا کی اے خدا، آج میں مسجد جاؤں گا، اور پہلی صف میں نماز پڑھوں گا۔ لیکن اگر کسی نے مجھے میری جگہ سے ہٹا دیا تو میں پھر کبھی مسجد نہیں جاؤں گا!
مجھے یاد ہے وہ عصر کی نماز تھی۔ میں وضو کر کے پیچھے بیٹھ گیا اور نمازیوں کے کھڑا ہونے کا انتظار کرنے لگا۔ صف باندھی گئی، میں ہمت کر کے اٹھا۔ مولوی صاحب نے تکبیرِ تحریمہ کہی، نمازیوں نے ہاتھ باندھ لیے۔ میں صف کے دائیں طرف، آخری نمازی کے ساتھ کھڑا ہوگیا، لیکن میں نے نماز شروع نہ کی۔ میں بار بار پیچھے مڑ کے دیکھتا رہا کہ اگر کسی اور نے بھی آنا ہے تو پہلے آکر شامل ہو جائے اور مجھے نہ ہٹائے۔
پھر ایک شخص آیا۔ لمبی کالی داڑھی اور ٹخنوں سے اوپر پائنچے۔ وضو کے پانی کے قطرے اس کی داڑھی اور بازوؤں سے گر رہے تھے۔ میں نے اسے دیکھ کر سوچا کہ شکر ہے کہ نماز شروع نہیں کی، ورنہ اس مولوی نے تو کھینچ کر پرے کرنا تھا۔ میں نے اپنی جگہ سے پرے ہٹ کر اس کے لیے جگہ چھوڑ دی۔ لیکن اس نے وہ کیا جس کی میں کبھی توقع نہیں کرسکتا تھا، اور اس صوفی صاحب سے تو بالکل بھی نہیں۔ اس نے بڑے پیار کے ساتھ میرے کاندھے پر ہاتھ رکھ کر مجھے میری ہی جگہ کھڑا کر دیا اور خود میرے دائیں طرف کھڑا ہوگیا!
خود کو نمازیوں کے درمیان کھڑا پا کر مجھے جو خوشی، اطمینان اور فخر محسوس ہوا وہ بیان سے باہر ہے۔ اس شخص کے اس ایک حسنِ سلوک نے مجھے پکا نمازی بنا دیا۔ میں آج تک اس کے اس حسنِ سلوک کو نہیں بھو ل پایا۔
اب میرے بچے مسجد جانا چاہتے ہیں، بتائیے، اس شخص کو کہاں تلاش کروں؟