مسجد اور عورتیں ۔ سارہ عباس
پچھلے سال مجھے عمرہ کرنے کی سعادت نصیب ہوئی۔ اس روحانی سفر نے میرے لئے ایک نئی دنیا کے دروازے کھول دیئے۔ وہ دنیا مساجد کی دنیا تھی، باجماعت نماز ادا کرنے کی دنیا تھی۔ چونکہ ہمارے ملک میں ہم عورتوں کو اس نعمتِ عظیم سے محروم رکھا جاتا ہے لہٰذا مجھے پہلی دفعہ نماز ادا کرنے کا اصل سرور آیا اور اس کی صحیح معنوں میں اسپِرٹ زندہ ہو گئی۔ مسجد نبوی اور مسجدالحرام میں کم و بیش ایک جیسا ماحول تھا یعنی عورتوں اور مردوں دونوں کی لیے با جماعت نمازادا کرنے کے یکساں مواقع موجود تھے۔ یہ بات ذہن میں رہے کہ دین اسلام کی کرنیں وہیں سے پھوٹی تھیں اور پھر پوری دنیا میں پھیل گئیں۔
وہاں ایک سحر انگیز ماحول تھا۔ سب کا مؤذن کی پکار پر اپنا سب کچھ اسی طرح چھوڑ کرمسجد کی طرف قدم بڑھانا اور پھر اپنے خالقِ حقیقی کے آگے سب کے ساتھ مل کر امام صاحب کے پیچھے سر بسجود ہونے میں جو مزہ ہے وہ کبھی اکیلے گھر میں آ ہی نہیں سکتا۔ گویا کہ اپنے سارے اختلافات و تعصبات ایک طرف رکھ دئیے گئے ہوں۔ سب ایک صف میں یک دل، یک زبان ہو کر اپنے ربِ کریم کے ساتھ مکالمے میں مصرف ہوتے تھے۔ امام صاحب پہلے قرآنِ مجید کی تلاوت کرتے اور پھر ’’اللہ اکبر‘‘ کہہ کر ہم سب کا اپنے خالقِ ذوالجلال کے آگے سر خم کرنا ایسا تھا جیسے اس کی بات سن کر لبیک کہہ کراپنا سر، تن، من، اس کے آگے نچھاور کر دیا ہو۔ گویا کہ صرف زبان ہی نہیں جسم کا ایک ایک انگ اس کی تسبیح کر رہا ہو۔ اور آخر میں ایک دوسرے پر سلامتی ایک پیغام تھا کہ اب ہم سب کے لیے باعثِ سلامتی ہیں باعث آزار نہیں۔ میں اس روحانی کیفیت سے اتنا مسحور ہوئی کہ واپس پاکستان آ کربہت عرصہ میرا نمازوں میں دل ہی نہیں لگا۔ ایسے جیسے اس رحمن و رحیم کا حق ہی ادا نہ ہوا ہو۔ میں بے بسی سے مسا جد کو دیکھتی ہوں کہ یہاں بھی با جماعت نماز ہو گی اور اسی روحانیت کو حاصل کرنے کا مو قع مل سکے گا لیکن صرف مردوں کو۔ آج تک میرے لئے وہ مرد جو مؤذن کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے مساجد کا رخ کرتے ہیں باعثِ حسرت ہیں۔ اور بہت ہی بد قسمت ہیں وہ مرد جو اتنا سنہری موقع ہوتے ہوئے بھی اس سے مستفید نہیں ہوتے۔ اور اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے بے پناہ اجر، قرب، دلی طمانیت اور روحانیت کے بیش قیمت لمحات سے محروم کر دیتے ہیں۔ اور یہ موقع اللہ تعالیٰ ایک بار نہیں بلکہ دن میں پانچ بار عطا کرتے ہیں۔ پانچ بار روزانہ دل پر دستک ملتی ہے۔ مسجدالحرام میں خانہ کعبہ کے گرد طواف جیسی عظیم عبادت تک روک دی جاتی ہے اور با جماعت نماز ادا کی جاتی ہے لیکن افسوس کہ یہاں ہمارے دنیا کے جھمیلے بہت اہم ہیں۔ ان سب سے زیادہ اہم نماز ہے، مگر ہمیں یہ بات یاد نہیں رہتی۔