مردوں کے لیے فتنہ ۔ ابویحییٰ
بخاری و مسلم کی ایک روایت کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعد مردوں کے لیے سب سے مضر فتنہ عورتوں کا قرار دیا ہے۔ یہ روایت اس دنیا میں لیے جانے والے دو بنیادی امتحانوں میں سے ایک امتحان کا بیان ہے۔
اس دنیا میں انسان کا ایک امتحان یہ ہے کہ وہ اپنی بڑائی قائم کرنے کی کوشش نہ کرے۔ دنیا میں آدھا فساد اس فتنے سے پیدا ہوتا ہے۔ باقی آدھا فساد امتحان کے اگلے حصے سے پیدا ہوتا ہے جو دنیا کی لذات کو اپنا مقصد بنا کر ان کے پیچھے اندھا دھند بھاگنا ہے۔ اس اندھی دوڑ کا آغاز شعور کی زندگی میں پہنچنے کے بعد اس وقت شروع ہوجاتا ہے جب انسان میں صنف مخالف کی شدید خواہش پیدا ہوجاتی ہے۔ چنانچہ مردوں کی زندگی کا مقصد یہ بن جاتا ہے کہ عورت کو حاصل کرلیا جائے۔ کچھ لوگ اس خواہش میں جائز حدود پامال کر دیتے ہیں اور ساری زندگی عورتوں کی ہوس میں مبتلا رہتے ہیں۔
کچھ لوگ وہ ہوتے ہیں جو اس پہلو سے خدا کی حدود پامال تو نہیں کرتے اور گھر بسا کر ایک پاکدامن زندگی گزارتے ہیں۔ مگر عورت ایک دوسرے پہلو سے ان کے لیے فتنہ بن جاتی ہے۔ ان کی بیویاں ساری زندگی ان سے فرمائشیں کرتی رہتی ہیں۔ جائز نکاح کی طرح جائز فرمائش بھی کوئی گناہ نہیں، مگر جب زندگی فرمائش بن جائے تو پھر یہ انسان کو سگ دنیا بنا دیتی ہے۔
ایسے مردوں کی بیویاں ساری زندگی انھیں خواہشات کے پیچھے دوڑاتی ہیں اور وہ جانوروں کی طرح بیوی کے اشارے پر دوڑتے رہتے ہیں۔ ایسے لوگ حدود الٰہی پامال نہ بھی کریں تب بھی انفاق اور خدمت دین کے تمام مواقع ضائع کر دیتے ہیں۔ چنانچہ عورتیں ایسے مردوں کو جنت اور اس کے اعلیٰ مقامات سے محروم کروانے کا سبب بن جاتی ہیں۔