Take a fresh look at your lifestyle.

مقصد اور ذریعہ ۔ ابویحییٰ

اگر آپ کبھی اے ٹی ایم کارڈ کے ذریعے سے ٹیلر مشین سے پیسے نکلوائیں تو آپ کو یہ تجربہ ہوگا کہ پیسے نکلنے سے قبل مشین رک جاتی ہے اور اس چیز کا انتظار کرتی ہے کہ آپ اپنا کارڈ مشین سے نکال لیں۔ اس کے بعد ہی مشین آپ کے پیسے آپ کے سامنے کرتی ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ ہر شخص کا اصل مقصد پیسے حاصل کرنا ہوتا ہے۔ کارڈ اس کا ذریعہ ہوتا ہے، لیکن اگر پیسے فوراً ہی سامنے آجائیں تو فطری طور پر ہر شخص کا دھیان پیسوں کی طرف ہوجائے گا اور بہت سے لوگ پیسے مشین سے نکال کر اور کارڈ کو پیچھے چھوڑ کر چلے جائیں گے۔ اسی چیز سے بچنے کے لیے جب تک کارڈ نہ نکالا جائے پیسے باہر نہیں آتے۔

اس مثال سے مقصد اور ذریعہ کا فرق واضح ہوتا ہے۔ انسان عام طور پر مقصد پر توجہ دیتے ہیں اور ذرائع کو اہم نہیں سمجھتے۔ دین میں بھی ذریعہ اور مقصد کا تصور پایا جاتا ہے، مگر یہاں ذریعہ مقصد جتنا ہی اہم ہے۔ دین میں مقصد فلاح آخرت ہے اور ذریعہ ایمان و اخلاق کی دعوت کو پوری طرح اختیار کرنا ہے۔ مگر یہاں شیاطین انسان کی اسی کمزوری سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور فلاح آخرت کے دیگر ذرائع ان کو سجھاتے رہتےہیں۔ چنانچہ شیاطین کے زیر اثر کوئی خدا کو بھول کر انسانیت کی بات کرتا ہے۔ کوئی رہبانیت کو ذریعہ بنا دیتا ہے۔ کوئی دنیا میں سیاسی انقلاب کو اصل ہدف قرار دے دیتا ہے۔ کوئی غیر اللہ سے عشق و محبت کو ذریعہ نجات سمجھ لیتا ہے۔ کوئی شفاعت کی جھوٹی امیدوں کو ذریعہ نجات سمجھ بیٹھتا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ جس قرآن نے فلاحِ آخرت کا ہدف دیا ہے اس نے فلاح کا ذریعہ بھی دو ٹوک انداز میں خود ہی بتایا ہے۔ یہ ذریعہ ایمان و اخلاق کی وہ دعوت ہے جو قرآن میں جگہ جگہ بکھری ہے۔ جنت میں جانے کا کوئی دوسرا ذریعہ اس کے سوا نہیں پایا جاتا۔