خدا پرست ۔ ابویحییٰ
مولانا فتح محمد صاحب، مولانا مودودی کے پرانے رفقا میں سے تھے جو 1944 میں مولانا مودودی کی قائم کردہ جماعت اسلامی میں شامل ہوئے۔ سن 2008 میں اپنی وفات تک انہوں نے اگلے 64 برس اسی مشن کی خدمت میں گزار دیے جسے ابتداءً درست سمجھا تھا۔
مولانا فتح محمد صاحب کے انتقال کے بعد ان کی زندگی اور شخصیت کے حوالے سے ان کے احباب اور رفقا کے تاثرات پر مشتمل ایک کتاب شائع ہوئی۔ اس کتاب میں ایک مضمون ان کی پوتی محترمہ مریم عبدالحمید کا بھی ہے۔ اس مضمون میں انہوں نے لکھا ہے مولانا فتح محمد صاحب کا مولانا مودودی سے پہلا تعارف ایک دوست کے ذریعے سے ہوا۔ انہوں نے مولانا کی بعض کتابیں ان کو دیتے ہوئے کہا کہ یہ کتابیں ایک عالم دین نے اس نصیحت کے ساتھ ان کو دی تھیں کہ تحریریں اچھی ہیں مگر لکھنے والا اچھا آدمی نہیں ہے۔ تاہم مولانا فتح محمد صاحب نے کھلے دل سے ان کتابوں کو پڑھا اور دوسروں کو بھی پڑھایا۔
یہ واقعہ ایک متعصب مذہبی شخص اور ایک سچے خدا پرست کا فرق بیان کرتا ہے۔ ایک سچے خدا پرست شخص کی اصل وابستگی اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہوتی ہے۔ وہ کسی سنی سنائی بات پر رائے سازی نہیں کرتا بلکہ خود دیانت داری سے چیزوں کو سمجھ کر اور تحقیق کر کے رائے قائم کرتا ہے۔ ایسے شخص کی رائے چاہے غلط ہو، مگر اس منصفانہ طریقہ کار کی بنا پر وہ اللہ کے حضور جوابدہی سے بچ جاتا ہے۔ اس کے برعکس ایک متعصب شخص نفرت اور تعصب کی بنیاد پر پھیلائے گئے جھوٹے پرو پیگنڈے کو آخری حقیقت سمجھتا ہے۔ وہ بہتان و الزام پر مبنی باتوں کو سچ سمجھ کر رائے بناتا اور دوسرے تک بڑے اعتماد سے پہنچا دیتا ہے۔ یہ وہ رویہ ہے جو کل قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں مردود قرار پائے گا اور انسان کو بدترین ذلت اور رسوائی سے دوچار کرے گا۔