خود تلقینی کی طاقت ۔ ڈاکٹر شہزاد سلیم
اس دنیا میں تمام انسان دل اور دماغ کی ایسی منفرد خصوصیات اور ایسے نظام سے لیس ہوتے ہیں جو کہ خود تصحیح کے لیے نہایت سازگار ہوتا ہے۔ انھی عمدہ اوصاف میں سے ایک وصف خود تلقینی کا ہے۔
خود تلقینی ایک ایسا طاقتور ہتھیار ہے جو ہر اس شخص کے لیے مددگار ثابت ہوسکتا ہے جو اپنے رویے کو ٹھیک کرنا چاہتا ہے یا مزید بہتر کرنا چاہتا ہے۔ ہم میں سے جو بھی ایسا چاہتا ہے اس کو چاہیے کہ وہ اپنے آپ کو مستقل اس بات کی یاد دہانی کراتا رہے کہ اسے ایک بہتر انسان بننا ہے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ وہ یہ تصور بھی اپنے ذہن میں قائم کرتا رہے کہ وہ اپنے اس مقصد میں کامیاب ہو رہا ہے۔ یہ تصور جتنا زیادہ قوی ہوگا اتنا ہی زیادہ اس طریقہ کار کی کامیابی کا امکان ہوگا۔
یہ درحقیقت ایک ایسا کامیاب نفسیاتی حربہ ہے جو سالہا سال کا آزمودہ ہے۔ یہ طریقہ بالواسطہ طور پر انسان کے اندر اپنے ہدف کو پانے کے لیے قوتِ ارادی پیدا کرتا ہے جس کے نتیجے میں انسان غیر شعوری طور پر ایسے طاقتور ہتھیار سے لیس ہوجاتا ہے جس کی مدد سے وہ اپنے آپ کو باآسانی بدل سکتا ہے۔ تاہم ہوسکتا ہے کہ بظاہر یہ طریقہ کار کمزور اور بے اثر دکھائی دیتا ہو مگر اس کے باوجود یہ ہماری شخصیت کے اندر اس ضمن میں بعید از قیاس معجزات رونما کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔