جب یہ نوبت آجائے ۔ مولانا وحید الدین خان
انگلستان کا بادشاہ رچرڈ اول (1199-1157) جس نے تیسری صلیبی جنگ لڑی، وہ ایک بڑی فوج لے کر شاہ مصر صلاح الدین ایوبی (1193-1137) کے مقابلہ کے لئے نکلا۔ رچرڈ کی فوج کے افسانے اس طرح مشہور ہو رہے تھے کہ مسلمانوں کی فوج میں پست ہمتی کے آثار پیدا ہوگئے۔ صلاح الدین ایوبی نے اپنے دو خاص جاسوسوں کو طلب کیا اور ان کو حکم دیا کہ وہ جائیں اور رچرڈ کی فوج کے حالات معلوم کریں۔ جاسوس بھیس بدل کر روانہ ہوئے اور عیسائی فوج میں داخل ہوگئے۔ ایک رات اور ایک دن انہوں نے ادھر ادھر پھر کر عیسائی فوج کا جائزہ لیا۔ واپس آکر انھوں نے صلاح الدین ایوبی کو خبر دی کہ ہم نے عیسائی لشکر کے خیموں میں دو باتیں خاص طور پر دیکھیں۔ ایک یہ کہ ان کے فوجی شراب و کباب میں مست ہیں اور رنگ رلیاں منا رہے ہیں۔ دوسری بات یہ کہ فوج کے ساتھ جو پادری آئے ہیں وہ مذہبی بحثوں میں مشغول ہیں۔ ہم نے ان کو اس مسئلہ پر بحث کرتے ہوئے پایا کہ حضرت عیسی کا پیشاب پاخانہ پاک تھا یا ناپاک۔
صلاح الدین ایوبی نے یہ روداد سننے کے بعد اپنے فوجی افسروں کو بلایا اور ان کے سامنے تقریر کرتے ہوئے کہا: خدا کی قسم عیسائی فوج رسوا ہو کر رہے گی۔ جس قوم کا یہ حال ہو کہ اس کے خواص عیش و عشرت میں غرق ہوں اور اس کا مذہبی طبقہ اپنے پیشواؤں کی فضیلت پر بحث مباحثہ میں مشغول ہو، خدا کے یہاں اس کا یہی انجام مقدر ہے۔ تم خدا کے بھروسہ پر آگے بڑھو۔ یقینا تم ہی کامیاب ہوگے۔ اس کے بعد صلاح الدین ایوبی کی قیادت میں اس کی فوج آگے بڑھی اور عیسائی فوج کو ایسی سخت شکست دی کہ وہ میدان چھوڑ کر بھاگ گئے۔
کسی قوم کے کمزور اور زوال یافتہ ہونے کی یہ خاص پہچان ہے کہ اس کے مذہبی رہنما فضول قسم کی مذہبی بحثوں میں مشغول ہوں اور اس کے دنیوی رہنما فضول قسم کی عیاشیوں میں۔ فضول قسم کی مذہبی بحثیں اس بات کی علامت ہیں کہ آدمی کا رشتہ معنوی حقیقتوں سے ٹوٹ چکا ہے۔ اس کے پاس مذہب کا خول باقی رہ گیا ہے نہ کہ اس کی حقیقت۔ پھر جو لوگ الفاظ کی دنیا میں جی رہے ہوں وہ حقیقت کی دنیا میں کوئی کارنامہ کس طرح دکھا سکتے ہیں۔ اسی طرح قوم کے بڑوں کا فضول عیاشیوں میں مشغول ہونا اس بات کی علامت ہے کہ زندگی ان کے نزدیک خوش باشی کا نام ہے نہ کہ جدوجہد کا۔ وہ ذاتی خواہش میں جی رہے ہیں نہ کہ زندگی کے وسیع تر تقاضوں میں۔
طلسماتی مذہب ذہنی پستی پیدا کرتا ہے اور طلسماتی عیاشیاں عملی کمزوری۔ اور جن لوگوں میں یہ دونوں چیزیں جمع ہو جائیں ان کو کوئی چیز تباہی سے نہیں بچا سکتی۔