عید کا دن ۔ ابویحییٰ
عید خوشیوں کا دن ہے۔ یہ بھوک اور پیاس کی تکلیف اٹھانے کے بعد بے روک ٹوک کھانے پینے کا دن ہے۔ یہ مہینہ بھر رمضان کی مشقت جھیلنے کے بعد ایام عید کی تفریح، راحت اور سرور کا نام ہے۔ یہ عبادت و ریاضت کے ساتھ رب سے جڑے رہنے کے بعد دوبارہ انسانوں کی طرف لوٹنے اور ان سے ملنے ملانے کا دن ہے۔ عید کے دن کی یہ حیثیت سب لوگ جانتے ہیں۔ مگر عید کے دن کی ایک اور حیثیت بھی ہے جسے کم ہی لوگ جانتے ہیں۔ وہ یہ کہ عید کا دن اہل ایمان کے لیے جنت میں داخلے کی ریہرسل اور یاددہانی کا دن ہے۔
اس دنیا میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو امتحان کے لیے پیدا کیا ہے۔ وہ انسانوں کو یہاں اچھے برے حالات سے آزماتے ہیں۔ اپنے بندوں سے ان کا مطالبہ یہ ہوتا ہے کہ وہ حالات کے سرد و گرم اور زمانے کے خیر و شر سے بے نیاز ہو کر خدا پرستی کے رویے پر قائم رہیں۔ لوگ جھوٹ بولیں، لیکن وہ سچ پر قائم رہیں۔ لوگ وعدے توڑیں، مگر وہ ایفائے عہد کو زندگی بنا کر جیئیں۔ لوگ رزقِ حرام کو اپنے دستر خوان کی زینت بنائیں، مگر وہ حصول رزق حلال کو اپنا نصب العین بنائیں۔ لوگ غفلت کی زندگی گزاریں، مگر وہ اطاعت کے راستے پر گامزن رہیں۔
یہ اور ان جیسے مطالبات کو پورا کرتے ہوئے زندگی گزارنا کوئی آسان کام نہیں۔ یہ روزہ کی بھوک پیاس برداشت کرنے جیسا مشکل عمل ہے۔ مگر جو لوگ ساٹھ ستر برس کی مختصر عمر میں یہ کر گئے، انہیں ہمیشہ کے لیے نعمت بھری جنتوں میں داخل کر دیا جائے گا جہاں ہر چیز بلا روک ٹوک انہیں ملتی رہے گی۔ جس دن یہ ہوگا وہ ان کی زندگی کا سب سے خوبصورت دن ہوگا۔
عید کا دن اُسی آنے والے دن کی یاددہانی ہے جب رکنے، ٹھہرنے، صبر کرنے کے سارے مطالبات ختم کرکے اہل ایمان پر ختم نہ ہونے والی خوشیوں کے دروازے کھول دیے جائیں گے۔