دوسرا رخ ۔ ابویحییٰ
صلح حدیبیہ اسلامی تاریخ کا ایک اہم واقعہ ہے۔ 6 ہجری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ چودہ سو صحابہ عمرہ کی غرض سے روانہ ہوئے۔ مگر قریش نے آپ کو حدیبیہ کے مقام پر روک دیا۔ کافی گفت و شنید کے بعد وہ معاہدہ طے پایا جسے صلح حدیبیہ کہا جاتا ہے اور جس کی رو سے مسلمانوں کو اگلے سال عمرے کی اجازت مل گئی، لیکن اس سال انہیں واپس لوٹ جانا تھا۔ اس صلح نامہ میں بعض دیگر ایسی شرائط بھی تھیں جن کو مسلمان اپنے لیے باعث عار سمجھ رہے تھے۔
جب مسلمان اس واقعے کو اپنی شکست سمجھ کر مایوسی کے عالم میں لوٹ رہے تھے تو اللہ تعالیٰ نے سورہ فتح کی وہ آیات نازل فرمائیں جن میں اس صلح کو ’کھلی ہوئی فتح‘ قرار دیا گیا تھا۔ آنے والے وقت میں یہ بات بالکل واضح ہوگئی کہ اللہ تعالیٰ کی یہ بات سو فیصد درست تھی۔ اس واقعے کے دو برسوں بعد مسلمان پورے عرب اور صرف دو دہائیوں کے بعد پوری متمدن دنیا کے حکمران بن چکے تھے۔
صلح حدیبیہ کے اس واقعے میں جہاں اور بہت سے اسباق پوشیدہ ہیں وہیں اس سے یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ زندگی میں ہر معاملے کو دیکھنے کے دو رخ ہوتے ہیں۔ اسی صلح حدیبیہ کو مسلمانوں نے چند شرائط کی بنا پر اپنی ذلت اور شکست سمجھا تھا۔ لیکن اس واقعے کا ایک دوسرا پہلو یہ تھا کہ قریش جو مسلمانوں کو زندہ رہنے کا حق بھی نہیں دینا چاہتے تھے، انہوں نے پہلی دفعہ مسلمانوں کو عرب میں اپنے برابر کی ایک طاقت قرار دے دیا۔ وہ لوگ جو ابھی تک حرم میں مسلمانوں کے داخلہ کا سوچ بھی نہیں سکتے تھے، اب خود مسلمانوں کو عمرے کی اجازت دینے پر مجبور ہوگئے۔ قریش نے یہ سب مسلمانوں کی محبت میں نہیں کیا بلکہ یہ مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی طاقت کے مقابلے میں ان کی شکست کا سب سے بڑا اعتراف تھا۔ مسلمان جذبات کی شدت میں یہ سب نہ دیکھ سکے، مگر اللہ تعالیٰ کی ہستی جو ہر کمزوری سے بلند ہے، اس نے اسی صورتحال کو ’’فتح مبین‘‘ قرار دے دیا۔
زندگی کے ہر مسئلے کا ایک مثبت رخ بھی ہوتا ہے۔ انسان کو ہمیشہ یہی مثبت رخ دیکھنا چاہیے۔ حال کی مشقت جھیل کر مستقبل کی تعمیر، صبر کی کلفت جھیل کر جنت کا حصول، لوگوں کی برائیوں کو معاف کر کے رب کی معافی کا استحقاق، چھوٹے فائدوں کا شارٹ کٹ چھوڑ کر بڑی کامیابی کی راہ پر استقامت، یہ اور ان جیسے بہت سے دوسرے رخ ہیں جو فرد اور قوم کے سامنے آتے ہیں، مگر ہم انہیں نہیں دیکھ پاتے
۔
کامیاب انسان وہ نہیں جسے زندگی میں مصائب، شکستوں، مایوسیوں اور پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ کامیاب انسان وہ ہے جو ان سب میں چھپا دوسرا پہلو اور دوسرا رخ دیکھ لے۔