دو میدان ۔ ابویحییٰ
ڈاکٹر ذاکر نائیک معروف اسکالر ہیں۔ ان کا چینل Peace دنیا کے کئی ممالک میں دکھا یاجاتا ہے۔ سن 2000 میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کا ایک مباحثہ Dr. William Campbell کے ساتھ ہوا جنہوں نے سائنس کی روشنی میں قرآن کی غلطیوں پر ایک کتاب لکھ کر شہرت حاصل کی تھی۔
اس مباحثہ کا موضوع سائنس کی روشنی میں قرآن اور بائبل کا جائزہ لینا تھا۔ مباحثے میں ڈاکٹر کیمبل نے صاف طور پر اس بات کا اقرار کیا کہ وہ ان اعتراضات کا جواب دینے کے قابل نہیں جو بائبل کے حوالے سے ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اٹھائے۔ دوسری طرف ڈاکٹر ذاکر نائیک نے قرآن کے بارے میں ان کے اعتراضات کا مدلل جواب دیا۔ یہ دلیل کے میدان میں ہمارے غلبے کی ایک مثال ہے۔
دور جدید میں دو سو برس سے مسلمان غیر مسلموں سے سیاسی محاذ پر بھی مسلسل جنگ لڑ رہے ہیں، مگر اس میدان میں انہیں ہر جگہ شکست ہوئی ہے۔ ایسا نہیں کہ دعوت اور دلیل کے میدان میں امت اپنی پوری طاقت کے ساتھ اتری ہوئی ہے اور سیاست کے میدان میں دو چار لوگ انفرادی طور پر جنگ لڑ رہے ہیں۔ اس کے برعکس دعوت کے میدان میں انفرادی کوششیں ہو رہی ہیں اور سیاست کے میدان میں مسلمانوں کی بیشتر سیاسی اور پوری فکری اور مذہبی قیادت اتری ہوئی ہے۔ اس کے باوجود ایک کے بعد دوسری شکست مسلمانوں کا مقدر ہے۔
اصل بات یہ ہے کہ دین حق کی دعوت خدا کی اپنی جنگ ہے۔ مسلمان اگر یہ جنگ لڑیں گے تو اسباب کے نہ ہوتے ہوئے بھی دعوت کے میدان میں مسلمانوں کی فتح یقینی ہے۔ جبکہ سیاست کے میدان میں خدا عالم اسباب میں اپنے جاری کردہ قوانین کی رو سے فیصلہ کرتا ہے، جو مسلمانوں کی اپنی غفلت سے تمام کے تمام ان کے خلاف ہیں۔ چنانچہ شکست اور تباہی مسلمانوں کا مقدر ہے۔
آج کی سب سے بڑی حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں کے غلبہ کا راز دعوت کے میدان میں ہے نہ کہ سیاست کے میدان میں۔ مگر یہی وہ بات ہے جو مسلم قیادت سمجھنے سے قاصر ہے۔