اللہ تعالیٰ کی گفتگو اور جواب شکوہ ۔ ابویحییٰ
[یہ ای میل ایک صاحب کے ان اشکالات کے جواب میں ابو یحییٰ صاحب نے لکھا جو ان کی کتاب ’’جب زندگی شروع ہوگی‘‘کے حوالے سے کیے گئے۔ یہ سوال کتاب میں بیان کردہ روز محشر کے واقعات اور وہاں اللہ تعالیٰ کے حوالے سے بیان کی جانے والی گفتگو کے پس منظر میں سائل کے ذہن میں پیدا ہوئے۔]
جواب: السلام علیکم! ای میل کے لیے شکریہ۔ میں نے یہ ناول مسلمانوں کی علمی اور فکری روایت کے اندر رہ کر ہی لکھا ہے۔ اس روایت کے آخری بڑے آدمی حضرت علامہ اقبال کے کلام سے آپ ناواقف نہیں ہوں گے۔ ان کا فارسی نہ سہی اردو کلام تو پڑھا ہوگا۔ ورنہ کم از کم شکوہ جواب شکوہ کا نام تو سنا ہوگا۔ اس سے بھی واقف نہیں ہیں تو یہ شعر تو لازماً سنا ہوگا۔
کی محمد سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
یہ جواب شکوہ کا آخری شعر ہے اور پوری جواب شکوہ اللہ تعالیٰ کی گفتگو پر مشتمل ہے۔ میں نے تو جو لکھا تھا وہ سرتا سر قرآن و حدیث کی روشنی میں لکھا تھا۔ اقبال نے تو اس سے بھی آگے بڑھ کر معاصر ملی حالات پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے تبصرہ کیا ہے۔ یہ سارے سوالات جو آپ اٹھا رہے ہیں، مجھ سے کہیں بڑھ کر اقبال اور ان سے قبل کے اہل علم پر وارد ہوتے ہیں۔ لیکن علم و ادب کی گہری سمجھ رکھنے والے جانتے ہیں کہ یہ سطحی نوعیت کے اعتراضات ہیں۔ چنانچہ مسلمانوں کی علمی و فکری روایت سے ناواقف بعض جہلا نے جب اقبال پر اس حوالے سے فتویٰ بازی کی تو انہوں نے جاوید نامہ میں اللہ تعالیٰ کی ہی طرف سے اس کا جواب یوں دیا تھا۔
ہر کہ او را قوت تخلیق نیست
پیش ما جز کافر وزندیق نیست
ازجمال مانصیب خود نبرد
از نخیل زندگانی بر نخورد
یعنی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ وہ جو تخلیقی سوچ نہیں رکھتا ہمارے نزدیک کافر و زندیق ہے۔ اس نے ہمارے جمال سے اپنا حصہ نہیں پایا اور وہ زندگی کے درخت کا پھل کھانے سے محروم رہا۔ باقی جو کچھ قرآن کے حوالے سے آپ نے سمجھا ہے اس کا انطباق ان چیزوں پر نہیں ہوتا جو میں نے لکھا ہے۔ میں صرف ایک مثال سے بات واضح کر رہا ہوں۔ باقی چیزوں کو آپ خود قیاس کرلیں۔ یہ بات کہ اللہ کے اذن کے سوا روز محشر کوئی کلام نہیں کرسکے گا۔ یہ بات علی الاطلاق نہیں کہی گئی ہے بلکہ کفار کے اس زعم باطل کی تردید میں کہی گئی ہے کہ ان کے دیوی دیوتا جس کی چاہیں گے اللہ کے حضور سفارش کروالیں گے۔ قرآن جگہ جگہ یہ بات اسی عقیدہ کی تردید میں کہتا ہے۔ ایسے مقامات پر نفی سفارش کی ہوتی ہے۔ یہ مراد نہیں کہ قیامت کے دن سارے لوگوں کے ہونٹ سی دیے جائیں گے۔ قرآن میں کئی جگہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ دیگر لوگوں کی گفتگو بھی نقل کی گئی ہے جو وہ روز محشر کریں گے۔
والسلام علیکم