شیطان کے خلاف جنگ ۔ ابویحییٰ
دور جدید کے بڑے مذہبی المیوں میں سے ایک یہ ہے کہ عبادات رہ گئیں ، مگر ان کی اسپرٹ کم لوگوں کو معلوم ہے جن کے لیے وہ عبادات فرض کی گئی تھیں۔ چنانچہ ہم میں سے وہ لوگ جو عبادات کا اہتمام بھی کرتے ہیں، یہ عبادات ان کی زندگی میں تبدیلی نہیں لاتیں۔دیگر عبادات کی طرح حج و عمرہ جیسی عظیم عبادت کابھی یہی حال ہے جس کی ادائیگی کے لیے مسلمان لاکھوں روپے خرچ کرکے اور گھر بار چھوڑ کر جاتے ہیں۔
حج شیطان کے خلاف جنگ کا علامتی اظہار ہے۔ یہ وہ جنگ ہے جو شیطان نے انسان کے خلاف روزازل چھیڑی تھی جب اس نے خدا سے مہلت مانگی تھی کہ وہ انسانو ں کو گمراہ کرسکے۔ شیطانوں کے اس عزم کے خلاف اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں انبیا کو بھیجا جو انسانوں کو شیطان کی ترغیبات سے بچنے کی ترغیب دیتے رہے۔حج میں حجاج لبیک کہہ کر خدا سے وفاداری اور رمی میں شیطان پر سنگ باری کرکے انبیا کے اس مشن کو اپنا ذاتی مشن بنالیتے ہیں ۔
حج کی یہ اسپرٹ اگر واضح ہے تو یہ بھی جان لینا چاہیے کہ شیطان کے خلاف اس جنگ کا فیصلہ کن میدان ہماری اپنی شخصیت ہے اور اپنے اندر کے شیطان کو شکست دینا ہماری زندگی کا سب سے بڑا مقصد ہے۔ بدقسمتی سے اکثر لوگ جو نیکی کی راہ پر بھی چلتے ہیں وہ اپنے شیطان کو بھولے رہتے ہیں۔ یہ شیطان، انانیت، تعصب، خواہش اور غفلت کے راستے ہمیں راہ حق سے ہٹادیتا ہے۔اس کے بعد بظاہر ہم نیک اور اچھے بنے ہوتے ہیں، مگر دراصل ہم شیطان کے ایک ایجنٹ بن کر معاشرے میں زندگی گزارتے ہیں۔
ہرمومن کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اندر کے شیطان سے اپنی جنگ جیتے۔ تعصب، انا، خواہش اور غفلت کا ہر شائبہ کھرچ کر پھینک دے۔ اس کے بنا نجات ممکن نہیں۔