اسٹریس اور ٹینشن ۔ ابویحییٰ
دور جدید میں روزمرہ زندگی کے اسٹریس (Stress) نے انسانی صحت کو بہت متاثر کیا ہے۔ تاہم کم ہی لوگ اس حقیقت سے واقف ہیں کہ اسٹریس یا دباؤ اپنی ذات میں کوئی منفی چیز نہیں بلکہ یہ ہماری بقا اور ترقی کا ضامن ہے۔ مثلاً اگر کسی گھر میں آگ لگ جائے تو اس کے مکینوں میں فوراً آگ پر قابو پانے کا شدید جذبہ پیدا ہوگا۔ اسی بنا پر لوگ فوراً حرکت میں آکر آگ بجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ مشکل حالات میں پیدا ہونے والا یہی جذبہ محرکہ اسٹریس ہے۔
تاہم اسٹریس اور اس کے ردعمل میں پیدا ہونے والی جسمانی اور ذہنی کاوش کے بیچ میں ایک چیز ہوتی ہے۔ یہ ٹینشن یا تناؤ ہے۔ اسٹریس جیسے ہی پیدا ہوتا ہے ذہن کچھ کیمیکل خارج کرتا ہے جو ہمارے اعصاب یا نروس سسٹم پر زبردست تناؤ پیدا کر دیتے ہیں۔ یہی تناؤ جسم میں وہ اضافی توانائی پیدا کرتا ہے جو کسی مشکل سے نمٹنے میں ہمیں مدد دیتی ہے۔ جب مسئلہ حل ہو جاتا ہے تو اسٹریس ختم ہو جاتا ہے اور نتیجے کے طور پر اعصاب پر ٹینشن یا تناؤ بھی ختم ہو جاتا ہے۔
تاہم جب انسان مستقل اسٹریس میں رہنے لگے تو اس کے نتیجے میں اعصاب پر مسلسل تناؤ طاری رہتا ہے۔ پھر ایک وقت ایسا آتا ہے کہ اسٹریس ختم ہو جاتا ہے، مگر ہمارے اعصاب کو تناؤ میں رہنے کی عادت ہو جاتی ہے۔ انسانی جسم کو جو نقصان پہنچتا ہے وہ اسٹریس سے نہیں بلکہ اسی تناؤ سے پہنچتا ہے۔ دل کا مرض، بلڈ پریشر، معدے اورنظام ہاضمہ کے مسائل کی اصل وجہ یہی اعصابی تناؤ ہے۔ اسی لیے اس مسئلے کے حل کی بنیادی کنجی یہ ہے کہ جب بھی اسٹریس طویل ہونے لگے فوراً اس چیز کا جائزہ لیا جائے کہ کیا ہم مستقل تناؤ میں تو نہیں۔ اگر ہیں تو گہری سانس لے کر، کسی کھیل کو اختیار کر کے، کسی تفریح میں شامل ہو کر یا کسی اور طریقے سے ٹینشن کو دور کریں۔ کیونکہ انسان کے لیے زہر قاتل یہی ٹینشن ہے۔