زمین کا ٹائی ٹینک ۔ ابویحییٰ
بحری سفر کی تاریخ میں ٹائی ٹینک جہاز کے ڈوبنے کا واقعہ سب سے ہولناک واقعہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ حادثہ تقریباً ایک صدی قبل 15 اپریل 1912ء کی رات اس وقت پیش آیا جب جہاز اپنے پہلے سفر ہی میں ایک آئس برگ سے ٹکرا گیا۔ ٹائی ٹینک اپنے وقت کا سب سے بڑا بحری جہاز تھا۔ اس جہاز پر دوہزار سے زائد مسافر سوار تھے، تاہم ناکافی کشتیوں اور بدانتظامی کی بنا پر پندرہ سو سے زائد مسافر ہلاک ہوگئے اور صرف سات سو کے قریب بچ سکے۔
ٹائی ٹینک کے حادثے میں بچنے والوں میں سب سے کم عمر ایک دو ماہ کی بچی تھی جس کا نام Millvina Dean تھا۔ یہ کم عمر بچی ہی بچنے والوں میں سب سے زیادہ عرصے تک زندہ رہی اور 31 مئی 2009 کو ستانوے برس کی عمر میں اس کا انتقال ہوگیا۔
ٹائی ٹینک کا حادثہ اس زمانے پر پیش آیا جب مغربی تہذیب نے انسانی تاریخ کا سب سے بڑا انقلاب پیدا کر دیا تھا۔ صنعتی دور کی ان گنت ایجادات، سماجی سائنس کے نظریات اور اہل مذہب کی غلط تاویلات نے مذہب ہی نہیں، خدا کے خلاف بھی بغاوت کی ایک کیفیت پیدا کردی تھی۔ مگر ایسے میں ناقابل شکست ٹائی ٹینک کا غیر متوقع طور پر ڈوب جانا ایک یاد دہانی بن کر سامنے آیا کہ یہ دنیا خدا کی ہے اور اس کے مقابلے میں کوئی نہیں آسکتا۔ اس دنیا میں خدا کسی ’’آئس برگ‘‘ کے پردے میں اپنا کام کرتا ہے۔ مگر موت کے بعد ہر انسان اپنی آنکھوں سے دیکھے گا کہ خدا ہی اس دنیا کا تنہا بادشاہ تھا۔
ٹائی ٹینک کا واقعہ زبان حال سے بتاتا ہے کہ قرآن کی پیش گوئی کے عین مطابق یہ زمین بھی ایک روز کسی نہ کسی ’’آئس برگ‘‘ کی زد میں آکر تباہ ہوجائے گی۔ اس کے بعد ہر انسان خدا کے حضور پیش ہوکر اپنے اعمال کا جواب دے گا۔ کسی انسان کے لیے اس حقیقت سے فرار ممکن نہیں۔ چاہے وہ سو برس کی عمر پالے۔ چاہے وہ زمین کے ٹائی ٹینک پر کتنی ہی من مانی کرلے۔