یمن کا مسئلہ اور یہاں کا مسئلہ ۔ ابویحییٰ
یمن کا مسئلہ آج کل ہمارے ہاں شدت سے موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں۔ آج کے گلوبل ویلج میں کوئی خبر مقامی نہیں۔ پھرعالم اسلام سے ہماری دلچسپی بھی بہرحال ہماری قومی نفسیات کا ایک حصہ ہے۔ اس لیے ہمیں اس پر اعتراض نہیں کہ آج سیاسی، صحافتی اور سماجی حلقوں میں یہ مسئلہ کیوں زیر بحث ہے۔
ہمیں بڑے ادب سے صرف یہ توجہ دلانی ہے کہ جس ملک میں نظام تعلیم تباہ ہوچکا ہے، جس ملک میں حکومتی سطح پر صحت کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں، جس ملک میں ہر دوسرے گھر میں ایک بے روزگار نوجوان موجود ہے، جس ملک میں ہر چوتھے گھر میں، بالوں میں سفیدی لیے کوئی بن بیاہی بچی بیٹھی ہے، جس ملک میں ہر روز میرٹ کا قتل عام ہوتا ہے، جس ملک میں عدالت سے انصاف لینا جوئے شیر لانے کے برابر ہے، وہاں بین الاقوامی تنازعات میں اہل دانش کی ضرورت سے زیادہ بڑھی ہوئی دلچسپی ان کی دانش پر سنجیدہ سوالات پیدا کر دیتی ہے۔
یہ سچ ہے کہ یمن سے چند سو پاکستانیوں کی واپسی کا مسئلہ اہم ہے، یہ سچ ہے کہ پاکستانی فوج کا وہاں کی جنگ میں حصہ لینا نہ لینا اہم ہے، مگر اس سے کہیں زیادہ اہم یہ حقیقت ہے کہ ملک میں ہیپاٹائٹس سی کا جان لیوا مرض وبا کی طرح پھیل چکا ہے۔ نقل کا کینسر پورے نظام تعلیم کو کھا چکا ہے۔ کرپشن کا زہر پورے معاشی ڈھانچے کو ختم کر رہا ہے۔ الیکشن میں دھاندلی کا زہر پورے سیاسی نظام کو غیر معتبر بنا چکا ہے۔ انتہا پسندی کا مرض مذہب کے روشن چہرے پر داغ لگا چکا ہے۔
کاش ہمارے اہل دانش ’’ہاٹ‘‘ چیزوں سے اوپر اٹھ کر حقائق میں جینا شروع کر دیں۔ ان کے لیے بین الاقوامی سے زیادہ مقامی مسائل اہم ہوجائیں۔ وہ کرپشن، جہالت، دھاندلی، میرٹ، امن اور انصاف کو اپنا اصل مسئلہ بنالیں۔ جس روز یہ ہوگیا ہماری تقدیر بدل جائے گی۔