روزہ اور خواتین ۔ ابویحییٰ
رمضان میں خواتین اپنی فطری وجوہات کی بنا پر کچھ روزے نہیں رکھ پاتیں۔ یہ صورتحال اگر آخری عشرے میں ہوجائے تو شب قدر سے محرومی کا خوف بھی خواتین کو تکلیف میں مبتلا کر دیتا ہے۔ جبکہ کچھ خواتین یہ خیال کرتی ہیں کہ ان دنوں میں روزہ نماز نہیں تو باقی بھی چھٹی ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ ان ایام میں روزہ نماز ممنوع ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کے قرب کا ہر دروازہ ویسے ہی کھلا ہوتا ہے جیسے عام دنوں میں۔ نماز کی اصل ذکر الٰہی ہے۔ دعا عبادت کی جان ہے۔ قرآن کو ترجمے سے سمجھنا اصل مقصد ہے۔ یہ سارے دروازے ہر حال میں کھلے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ خواتین کے یہ ایام ایک عظیم یادہانی کا موقع ہیں۔ وہ یہ کہ خواتین کی یہ کیفیت اللہ کی طرف سے ہے۔ اس پر کوئی گرفت نہیں۔ مگر ایک دوسری چیز ہے جس پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے سخت ترین گرفت بلکہ جہنم کی وعید ہے۔ وہ ہے اخلاقی ناپاکی۔ یہ اخلاقی ناپاکی کیا ہے، دین اسی سوال کا جواب تفصیل سے دیتا ہے۔ یہ اپنے ایمان کو ماحول میں پھیلے ہوئے تعصبات سے آلودہ کرنا ہے۔ یہ اپنی سیرت کو حسد، تکبر، حرص، نفرت، بخل اور ان جیسے دیگر پست جذبات سے داغ دار کرنا ہے۔ دین بالکل واضح ہے کہ جو شخص اس طرح کی اخلاقی ناپاکی اختیار کرے گا وہ جنت میں داخلے سے محروم رہ جائے گا۔
خواتین کو ان دنوں میں یہ دیکھنا چاہیے کہ ان میں کون سی اخلاقی ناپاکی ہے جو وہ دن رات اپنی مرضی سے اختیار کیے ہوئے ہیں۔ اللہ کو اپنی بندیوں کی جسمانی ناپاکی سے کوئی مسئلہ نہیں مگر ان کی اخلاقی ناپاکی اسے سخت ناپسند ہے۔ کل قیامت کے دن وہ ہر اس عورت کو اپنے قرب سے محروم کر دے گا جو اخلاقی طور پر ناپاک ہوگی۔ جو خاتون اپنی جسمانی ناپاکی کو دیکھ کر اپنی اخلاقی ناپاکی سے نجات پالے، وہ دنیا کی خوش نصیب ترین خاتون ہے کیونکہ کل اس کا رب اسے جنت میں اپنے قدموں میں جگہ دے گا۔