رحمت للعالمین ۔ ابویحییٰ
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام جہانوں کے لیے اپنی رحمت قرار دیا ہے۔ اس رحمت للعالمین ہونے کے اتنے پہلو ہیں کہ کئی ہزار صفحات بھی اس کی تفصیل کے لیے ناکافی ہیں۔ مگر اس کا اہم ترین پہلو وہ ہے جس کا تعلق مجھ سے اور آپ سے ہے۔
اللہ تعالیٰ نے اس دنیا میں انسان کو جنت کے حصول کی جدوجہد کے لیے بھیجا ہے۔ لیکن نبی آخر الزماں سے قبل یہ جدوجہد بدترین مصائب اور تکالیف سے عبارت تھی۔ اُس دور میں ایک اللہ کا نام لینے پر لوگوں کے ہاتھ پاؤں کٹوا کر انھیں سولی پر چڑھا دیا جاتا تھا۔ زندہ انسانوں کو بھڑکتی ہوئی آگ میں پھنکوا دیا جاتا تھا۔ مگر یہ آپ کی جدوجہد کا ثمرہ ہے کہ آج ایمان لانے اور اس کے تقاضوں پر عمل کرنے میں انسان کا بال بھی بیکا نہیں ہوتا۔ آج عقیدے کی بنیاد پر کسی کو عذاب نہیں دیا جاتا۔ لوگ غیر مسلم ممالک میں رہ کر بھی اطمینان کے ساتھ دین پر عمل کرسکتے ہیں۔
آپ سے پہلے نبوت کا سلسلہ جاری تھا۔ لوگ گمراہ ہوتے اور اپنے تعصبات کو حق سمجھ لیتے۔ جب نیا نبی آتا تو وہ اس کا کفر کرتے اور یوں جہنم کے مستحق ہوجاتے۔ مگر آپ کے ساتھ نبوت کو ختم کر کے آپ کی تعلیم کو محفوظ کر دیا گیا۔ یوں نہ اب کسی نئے نبی نے آنا ہے نہ اس کا انکار کفر کا باعث ہوگا۔ یہ بات نہ ہوتی تو بنی سرائیل کی طرح تعصبات کا شکار مسلمانوں کی ایک بڑی اکثریت نئے نبی کا انکار کر کے کفار کے زمرے میں چلی جاتی۔
پھر آپ سے قبل یہود و نصاریٰ نے دین کی اصل تعلیم کو اپنی گمراہیوں میں اس طرح کھو دیا تھا کہ عام آدمی کے لیے آسمانی کتابوں کے ہوتے ہوئے بھی سچائی کو جاننا مشکل ہوگیا تھا۔ مگر آپ کی تعلیم یعنی قرآن اب ہر شخص کی دسترس میں ہے۔ اس میں جگہ جگہ انتہائی واضح طور پر یہ بتا دیا گیا ہے کہ جنت میں جانے کے لیے کیا کرنا ہے۔ اس پہلو سے بھی جنت کا حصول کبھی اتنا آسان نہیں ہوا تھا۔ یہ بھی آپ ہی کی عطا کردہ رحمت ہے۔