رحمان کے بندوں کی خصوصیات
’’خدائے رحمان کے بندے وہ ہیں جو زمین پر عاجزی کے ساتھ چلتے ہیں۔
اور جاہل ان کے منہ آئیں تو کہہ دیتے ہیں کہ تم کو سلام۔
اور جو اپنے رب کے حضور سجدے اور قیام میں راتیں گزارتے ہیں۔
اور جو دعائیں کرتے ہیں کہ’’اے ہمارے رب، جہنم کے عذاب سے ہم کو بچا لے، اس کا عذاب تو چمٹ جانے والی چیز ہے، وہ تو بڑا ہی بُرا مستقر اور مقام ہے‘‘۔
اور جو خرچ کرتے ہیں تو نہ فضول خرچی کرتے ہیں نہ بخل، بلکہ ان کا خرچ دونوں انتہاؤں کے درمیان اعتدال پر قائم رہتا ہے۔
اور جو اللہ کے سوا کسی اور معبود کو نہیں پکارتے، اللہ کی حرام کی ہوئی کسی جان کو ناحق ہلاک نہیں کرتے، اور نہ زنا کے مرتکب ہوتے ہیں۔ ۔ ۔ یہ کام جو کوئی کرے وہ اپنے گناہ کا بدلہ پائے گا، قیامت کے روز اس کے عذاب میں درجہ بدرجہ اضافہ کیا جائے گا اور اسی میں وہ ہمیشہ ذلت کے ساتھ پڑا رہے گا۔ الا یہ کہ کوئی (ان گنا ہوں کے بعد) توبہ کرچکا ہو اور ایمان لا کر عمل صالح کرنے لگا ہو۔ ایسے لوگوں کی برائیوں کو اللہ بھلائیوں سے بدل دے گا اور وہ بڑا غفور و رحیم ہے۔ جوشخص توبہ کرکے نیک عمل اختیار کرتا ہے وہ تو اللہ کی طرف پلٹ آتا ہے جیسا کہ پلٹنے کاحق ہے۔ ۔ ۔
(اور رحمن کے بندے وہ ہیں) جو کسی باطل میں شریک نہیں ہوتے۔
اور کسی لغو چیز پر ان کا گزر ہو جائے تو وقار کے ساتھ گزر جاتے ہیں۔
اور جنہیں اگر ان کے رب کی آیات سنا کر نصیحت کی جاتی ہے تو وہ اس پر اندھے اور بہرے ہو کر نہیں گرتے۔
اور جو دعائیں مانگا کرتے ہیں کہ’’اے ہمارے رب، ہمیں اپنی بیویوں اور اپنی اولاد سے آنکھوں کی ٹھنڈک دے اور ہم کو پرہیزگاروں کا امام بنا‘‘۔ ۔ ۔ یہ ہیں وہ لوگ جو اپنے صبر کا پھل منزل بلند کی شکل میں پائیں گے۔ آداب وتسلیمات سے ان کا استقبال ہوگا۔ وہ ہمیشہ ہمیشہ وہاں رہیں گے۔ کیا ہی اچھا ہے وہ مستقر اور وہ مقام‘‘ (الفرقان 25: 76-63)