پاکیزگی کا راستہ ۔ ابویحییٰ
ﷲ تعالیٰ نے انسانوں کو بڑی فضیلتیں عطا فرمائی ہیں۔ ان فضائل میں سے ایک نمایاں فضیلت صفائی اور نظافت کا وہ احساس ہے جو انسانوں کو دوسری مخلوقات سے افضل بناتا ہے۔ یہ احساس انسانوں میں اتنا زیادہ ہے کہ جب ایک سروے میں دور جدید کی سب سے اہم ایجاد کے بارے میں پوچھا گیا تو اکثریت نے واش روم سے گندگی کے خود کار اخراج کے فلش سسٹم کو دور جدید کی سب سے مفید ایجاد قرار دیا۔
تاہم صفائی اور پاکیزگی کے بارے میں آخری درجے میں حساس انسان کا یہ عجیب المیہ ہے کہ وہ جس چیز کو استعمال کرتا ہے اسے گندا کر دیتا ہے۔ گھر اور برتن سے لے کر ہوا اور خوراک تک جو چیز ہمارے استعمال میں آتی ہے آخر کار گندی ہوجاتی ہے۔ یہی نہیں بلکہ ہمارے جسم سے جو چیز بھی نکلتی ہے وہ گندگی، بدبو اور ناپاکی کا کوئی نہ کوئی پہلو لیے ہوئے ہوتی ہے۔ یہ اس انسان کا معاملہ ہے جو کرہ زمین پر حیات کی سب سے زیادہ ترقی یافتہ شکل ہے۔ جو شعور اور ارادہ، علم وآگہی، ذوق جمال اور احساس نظافت رکھتا ہے۔
مگرایک ایسی ہستی بھی ہے جو اپنی ذات میں بھی پاک ہے اور جس چیز کو استعمال کرتی ہے، اسے بھی پاکیزہ کر دیتی ہے۔ یہ ﷲ پروردگار کی ہستی ہے۔ ایک بدترین انسان بھی اگر خود کو اس پاک ہستی کے استعمال کے لیے وقف کر دے تو یہ پاکیزہ ہستی اس ناپاک انسان کی ایک ایک بری عادت کو چھڑا کر اسے پاکیزہ انسان بنا دیتی ہے۔ وہ اس کی سیرت، شخصیت، جسم، روح اور اخلاق غرض ہر چیز کا میل دھو کر اسے صاف و شفاف کر دیتی ہے۔ پھر قیامت کے دن اس انسان کو اس طرح اٹھایا جائے گا کہ اس کے جسم کی ہر حیوانی گندگی کو بھی دور کرکے اسے سراپا نور بنا دے گا۔ چیزوں کو آلودہ کردینے والے انسان کے پاس پاکیزگی کا یہی ایک راستہ ہے۔