پیش گوئی ۔ ابویحییٰ
آرتھر چارلس کلارک (Arthur C. Clarke) مشہور مصنف تھے جو مستقبل کا نقشہ کھینچنے کے ماہر (futurist) سمجھے جاتے تھے۔ اے بی سی نیوز کو دیا گیا ان کا ایک انٹرویو یوٹیوب پر بہت مشہور ہے جس میں وہ یہ پیش گوئی کرتے ہیں کہ اکیسویں صدی کے آغاز پر، اُس وقت موجود کئی الماریوں سے بڑے مین فریم کمپیوٹر کی جگہ بہت چھوٹے کمپیوٹر لے لیں گے اور انسان گھر بیٹھے بینکوں سے اپنی ساری معلومات حاصل کرنے اور گھر بیٹھے کاروبار کرنے جیسے کام کرنے کے قابل ہوجائیں گے۔ آرتھر کا انتقال 2008 میں ہوا اور انتقال سے قبل انھوں نے اپنی اس پیش گوئی کو اپنی آنکھوں سے پورا ہوتا ہوا دیکھا اور ہم سب بھی دیکھ چکے ہیں۔
قرآن مجید اس دنیا کے مستقبل کے مطابق ایسی ہی پیش گوئیوں سے بھرا ہوا ہے۔ ان پیش گوئیوں کے مطابق ایک روز موجودہ دنیا تباہ کردی جائے گی۔ پھر یہ زمین و آسمان بدل کر کچھ سے کچھ کر دیے جائیں گے۔ تمام مرنے والے جنّ و انس زندہ کیے جائیں گے۔ خدا کے وفادار جنت میں اور بدکار جہنم رسید کر دیے جائیں گے۔ یہ پیش گوئیاں اس قرآن میں ہیں جس نے پہلی پیش گوئی یہ کی تھی کہ تنہا کھڑے ہوئے اللہ کے رسول تمام سرزمین عر ب پر غالب آجائیں گے اور شکست خوردہ رومی ایرانیوں سے جیت جائیں گے۔
حضور کی زندگی سے متعلق قرآن مجید کی یہ اور ان جیسی تمام پیش گوئیاں حضور کے دنیا سے رخصت ہونے سے قبل حرف بحرف پوری ہوئیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ واقعی اللہ کے سچے رسول تھے۔ چنانچہ جس طرح پہلی پیش گوئی پوری ہوئی، قرآن کی دوسری پیش گوئی بھی پوری ہوگی اور آرتھر کی طرح ہر انسان اپنی آنکھوں سے اس پیش گوئی کو پورا ہوتا ہوا دیکھے گا۔ مگر اس کے بعد کسی کو مرنا نہیں ہوگا بلکہ ہمیشہ اپنے اچھے یا برے انجام کا سامنا کرنا ہوگا۔